حضرت دحیہ کلبی کا اپنی بیٹی کو زندہ درگور کرنے کا واقعہ کتاب" تنبیہات اسلام" سلسلہ نمبر 272 میں واقع ہے، کیا یہ غلط ہے؟
ہمیں کافی تلاش کے باوجود ایسا واقعہ کسی مستند ماخذ میں نہیں مل سکا۔ اگر کسی کے حوالے سے ایسا واقعہ جاہلیت کے دور میں ثابت بھی ہو تو اسلام سے پہلے کا واقعہ ہونے کی بنا پر اس کے ذکر کی ضرورت نہیں ہے۔
نیز آپ نے جس کتاب کا حوالہ دیا ہے، اس کے مصنف کا نام اور کتاب کا صفحہ نمبر بھی درج کریں، اور یہ بھی واضح کریں اس کتاب میں اس واقعے کو مستند کہا گیا ہے یا غیرمستند؟ وضاحت ہونے کے بعد ہی اس پر کوئی تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201351
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن