بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حاجی کی طرف سے قربانی پاکستان میں تیسرے دن کی


سوال

1۔  پچھلے سال میرا بھائی حج کے لیے گیا تھا تو ایک قربانی جو حج کے بعد کی جاتی ہے وہ انہوں نے وہاں پر کردی، جب کہ جو قربانی یہاں ہوتی ہے تو اس کی قربانی میں نے یہاں اجتماعی قربانی میں حصہ ڈال دیا، مسئلہ یہ ہوگیا کہ یہاں جس دن قربانی ہوئی وہ عید کا تیسرا دن تھا اور وہاں سعودیہ میں چوتھا دن لگ گیا تھا تو کیا قربانی ہو گئی یا نہیں؟

2۔ اگر قربانی نہیں ہوئی تو اس اجتماعی قربانی میں اور بھی لوگ شامل تھے جو پاکستان میں ہی رہتے ہیں، ان کی قربانی میں کوئی فرق تو نہیں پڑا؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں حج کے لیے گئے مذکورہ بھائی کی جانب سے پاکستان میں واجب قربانی صحیح ہونے کے لیے پہلے یا دوسرے دن قربانی کرنا ضروری تھا، اس لیے کہ کسی اور ملک میں موجود باشندے  کی جانب سے قربانی درست ہونے کے لیے دونوں ملکوں میں ایامِ نحر ہونا ضروری ہوتا ہے، لہذا مذکورہ قربانی واجب قربانی کی ادئیگی کے حق میں درست نہ ہوئی،  پس اگر ان پر قربانی واجب تھی تو ایک حصہ کے بقدر رقم صدقہ کرنا ضروری ہوگا۔

2۔ صورتِ مسئولہ میں بقیہ شرکاء کی قربانی درست ہوگئی ہے، کیوں کہ کسی ایک کی قربانی صحیح نہ ہونے کی صورت میں دیگر شرکاء کی قربانی اس وقت درست نہیں ہوتی جب کسی شریک کی نیت قربانی یا نیکی کی نہ ہو، بلکہ محض گوشت کا حصول مقصود ہو یا کوئی شریک حرام مال سے شریک ہو، جب کہ یہاں تمام شرکاء کی نیت قربانی اور نیکی کا حصول تھا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201731

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں