بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حج تمتع کرنے والا دم شکر ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہوتو روزوں کا حکم


سوال

حج تمتع کرنے والے کے پاس اگر ہدی کی رقم نہ ہو تو ذوالحجہ کے کون سے ایام میں روزے رکھے؟

جواب

واضح رہے کہ  تمتع کرنے والے پر دمِ  شکر ادا کرنا واجب ہے، البتہ اگر کسی کے پاس دم شکر ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو، تو اس پردم شکر کے بدلے دس روزے رکھنا واجب ہے،  تین روزے حج کے مہینوں میں یکم شوال سے لے کر 10 ذی الحجہ سے پہلے پہلے رکھنا ضروری ہیں، چاہے متفرق طور پر رکھیں یا پے درپے رکھیں  ،البتہ پے درپے 9،8،7 ذوالحجہ کو  رکھنا افضل ہے ، اور باقی سات روزے ایام تشریق گزرنے کے بعد مکہ میں یا اور کسی جگہ رکھے جاسکتے ہیں یہ سات روزے بھی متفرق طور پر رکھ سکتے ہیں، البتہ پے در پے رکھنا افضل ہے، ،ایام تشریق میں روزے رکھنا جائز نہیں ہے، اگر رکھ بھی لے گا، تو روزے صحیح نہیں ہوں گے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وذبح للقران) وهو دم شكر فيأكل منه (بعد رمي يوم النحر) لوجوب الترتيب (وإن عجز صام ثلاثة أيام) ولو متفرقة (آخرها يوم عرفة) ندبا رجاء القدرة على الأصل، فبعده لا يجزيه؛ فقول المنح كالبحر بيان للأفضل فيه كلام (وسبعة بعد) تمام أيام (حجه) فرضا أو واجبا، وهو بمعنى أيام التشريق (أين شاء) لكن أيام التشريق لا تجزيه - {وسبعة إذا رجعتم} [البقرة: 196]- أي فرغتم من أفعال الحج، فعم من وطنه منى أو اتخذها موطنا (فإن فاتت الثلاثة تعين الدم) فلو لم يقدر تحلل وعليه دمان
(قوله وإن عجز) أي بأن لم يكن في ملكه فضل عن كفاف قدر ما يشتري به الدم۔۔۔۔۔۔۔۔(قوله ولو متفرقة) أشار إلى عدم لزوم التتابع ومثله في السبعة، وإلى أن التتابع أفضل فيهما كما في اللباب (قوله آخرها يوم عرفة) بأن يصوم السابع والثامن والتاسع. "

(کتاب الحج ،باب القران،ج:2،ص:532،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102730

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں