اگر کسی نے سورہ حشر کی آخری آیت سے پہلی والی آیت"هُوَ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ"(الحشر23) میں "الجبار" لفظ پر وقف کیا ، پھر " جبار"سے شروع کیا، مطلب "ال"سے شروع نہیں کیا تو ایسی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص نے مذکوہ آیت میں"الجبار" پر وقف کرنے کے بعد"جبار"سے شروع کیاتو ایسی صورت میں نماز درست ہے، اعادہ لازم نہیں ہے، تاہم دوبارہ ایسی غلطی کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو زاد كلمةً أو نقص كلمةً أو نقص حرفاً، أو قدمه أو بدله بآخر نحو من ثمره إذا أثمر واستحصد - تعالى جد ربنا - انفرجت بدل - انفجرت - إياب بدل - أواب - لم تفسد ما لم يتغير المعنى إلا ما يشق تمييزه كالضاد والظاء فأكثرهم لم يفسدها."
(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:632، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144404101307
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن