میرے گھر کے افراد ایک آن لائن کاروبار کر رہے ہیں، مجھے اس کاصرف نام یاد ہے، جس کا نام ہے"بٹ کوائن"، کیا یہ کاروبار کرنا جائز ہے؟
’’بٹ کوائن‘‘ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ زمانے میں ’’ کوئن‘‘ یا ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے ’’بٹ کوائن‘‘ یا کسی بھی ’’ ڈیجیٹل کرنسی‘‘ کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔
ارشادباری تعالی ہے:
"یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ." (المائدة:90)
ترجمہ:’’اے ایمان والو بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں ہیں، شیطانی کام ہیں، سو ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو.‘‘(بیان القرآن)
معالم التنزیل میں ہے:
"قوله تعالى: {يا أيها الذين آمنوا لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل} [النساء: 29] بالحرام، يعني: بالربا والقمار والغصب والسرقة."
(سورة النساء، الآية:29، ج:1، ص:176، ط:دارالسلام للنشر والتوزيع الرياض)
فتاوی شامی میں ہے:
"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."
(كتاب الحظر والإباحة، باب الإستبراء، فصل في البيع، ج:6، ص:403، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144403101144
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن