اگر حج قران کی نیت کی، لیکن لاعلمی کی وجہ سے طواف قدوم عرفہ سے پہلے نہ کر سکیں ،تو تلافی کی کیا صورت ہو گی؟
صورت مسئولہ میں حج قران کرنے والے کے لیےوقوف عرفہ سے پہلے طواف قدوم کرنا سنت ہے ،البتہ اگر عرفہ سے پہلےلاعلمی میں طواف قدوم نہیں کیا ،تو اس کا طواف قدوم فوت ہوگیا ،اور اس کی تلافی کی کوئی صورت نہیں ہے ،اور اس سے حج کی ادائیگی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
غنیۃ الناسک میں ہے:
"هو سنة للأفاقي المفرد بالحج والقارن ،ولو دخل قبل الأشهر،كما مر فلا يسن للمعتمر والمتمتع والمكي ولا لأهل المواقيت ومن دونها الي مكة."
(باب دخول مکة وحرمها،فصل في أحكام طواف القدوم ،ص:108،ط:ادارة القران)
فتاوی شامی میں ہے:
"(وسقط طواف القدوم عمن وقف بعرفة ساعة قبل دخول مكة ولا شيء عليه بتركه) لأنه سنة وأساء."
(کتاب الحج،مطلب في مضاعفة الصلاة بمكة،ج:2،ص:525،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412100494
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن