حج مرد اور عورت دونوں پر فرض ہے؟
ہر وہ مرد یا عورت جس کے پاس اپنی بنیادی ضرورت (نیز مرد کے ذمے جن لوگوں کی کفالت لازم ہو ان زیرِ کفالت افراد کے خرچے )کے علاوہ فریضہ حج کے تمام سفری اخراجات کے لیے مال موجود ہو،ایسے مرد اور عورت پر حج فرض ہے۔
البتہ عورت پر حج فرض ہونے کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ محرم کا ساتھ ہونا بھی شرط ہے، اس شرط کے نہ پائے جانے کی صورت میں عورت پر حج فرض نہیں، اگر محرم موجود ہو تو اس کے ساتھ سفر کرے، ورنہ نامحرم کے ساتھ حج کے سفر پر جانا جائز نہیں۔ اگر محرم اپنے خرچ پر ساتھ جانے کے لیے راضی ہو تو بہتر، ورنہ عورت محرم کے سفر خرچ کا انتظام کرے، اگر محرم پھر بھی ساتھ جانے پر راضی نہ ہو تو انتظار کرے، اگر زندگی میں حج نہ کرسکے تو حج بدل کی وصیت کرجائے۔
بخاری شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: کوئی عورت کسی مرد سے تنہائی میں نہ ملے اور نہ کوئی عورت بغیر محرم کے سفر کرے۔ تو حاضرین میں سے ایک شخص نے کھڑے ہوکر کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے فلاں جہاد کے سفر میں جانے کے لیے اپنا نام لکھوایا ہے، جب کہ میری بیوی حج کرنے جارہی ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔
"عن ابن عباس رضي الله عنهما، أنه: سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «لايخلونّ رجل بامرأة، ولاتسافرنّ امرأة إلا ومعها محرم»، فقام رجل فقال: يا رسول الله، اكتتبتُ في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجةً، قال: «اذهب فحجّ مع امرأتك»".
(صحيح البخاري (4/ 59)
"(وَأَمَّا) الَّذِي يَخُصُّ النِّسَاءَ فَشَرْطَانِ: أَحَدُهُمَا أَنْ يَكُونَ مَعَهَا زَوْجُهَا أَوْ مَحْرَمٌ لَهَا فَإِنْ لَمْ يُوجَدْ أَحَدُهُمَا لَايَجِبُ عَلَيْهَا الْحَجُّ".
[بدائع الصنائع : ٣/ ١٢٣]
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144211201475
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن