بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج میں حلق افضل ہے یا قصر


سوال

اگر کوئی شخص دسویں ذی الحجہ کو بال تراشنے کے بجائے مونڈا لے تو  حدیث میں جو  ثواب تقصیر والے کے لیے آیا ہے، تحلیق والا اس کا مستحق ہوگا یا نہیں؟

جواب

حجاج و معتمرین کے لیے احرام سے نکلنے سے قبل تقصیر اگرچہ جائز ہے، تاہم تحلیق ( استرا پھروانا) افضل ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جس حاجی نے دس ذی الحجہ کو رمی جمار اور قربانی سے  فارغ  ہونے کے بعد حلق کرایا ہو تو یہ افضلیت پر  عمل شمار ہوگا، اور ایسا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائے رحمت، و مغفرت کا تقصیر کرانے والے شخص سے  زیادہ حق دار ہوگا۔

اور اگر آپ کا سوال حجاجِ کرام کے علاوہ عام قربانی کرنے والے لوگوں کے بارے میں ہے،جن کے لیے یہ مستحب ہے کہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے سے لے کر قربانی کرنے تک وہ بال، ناخن یا جسم کا کوئی حصہ نہ کاٹیں، ان کے لیے بھی قربانی کرنے کے بعد حلق یا قصر دونوں کی اجازت ہے، ایسے افراد کے لیے تقصیر کا مستقل ثواب وارد نہیں ہے، جس کی بنا پر حلق کرنے والے کو ثواب سے محروم قرار دیا جائے، بلکہ جیسے مرد کے حج یا عمرے کے احرام سے نکلنے کے لیے حلق افضل ہے بہ نسبت قصر کے، اسی سے استیناس کرتے ہوئے قربانی کرنے والے کے لیے حلق کو افضل کہنا قرینِ قیاس ہے۔

مسند الإمام أحمد بن حنبل میں ہے:

5507 - حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِينَ» .  قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «اللَّهُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِينَ» .  قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «اللَّهُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِينَ».  قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ: «وَالْمُقَصِّرِينَ» ( مُسْنَدُ الْمُكْثِرِينَ مِنَ الصَّحَابَةِ، مُسْنَدُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، 9 / 362، ط: مؤسسة الرسالة)۔ 

صحيح مسلممیں ہے:

320 - (1302) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ،  قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  «اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ»،  قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟،  قَالَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟، قَالَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ: «وَلِلْمُقَصِّرِينَ» ( كتاب الحج، بَابُ تَفْضِيلِ الْحَلْقِ عَلَى التَّقْصِيرِ وَجَوَازِ التَّقْصِيرِ، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200708

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں