بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کے بعد قربانی اپنے ملک میں کرنا


سوال

کیا حاجی حج کرنے کے بعدقربانی پاکستان میں اپنے گھر کر سکتاہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر حج کرنے والا حجِ قران یا حجِ تمتع کر رہا ہے تو اس پر   ایامِ نحر  (10،11،12 ذوالحجہ) میں  حلق (سرمنڈوانے) یا بال کٹوانے سے پہلے    دمِ شکر کے طور پر بڑے جانور میں  ایک حصہ قربانی کرنا یا ایک دنبہ، یا بھیڑ، یا بکری  حرم کی حدود میں ذبح کرنا لازم ہے،  دم شکر کے طور پر  کی جانے والی قربانی  حدود حرم سے باہر اپنے ملک میں کرنا جائز نہیں ہے۔

باقی ایک  قربانی  وہ ہے جو صاحبِ نصاب مقیم پر واجب ہوتی ہے خواہ حج کرنے جائے یا نہ جائے، اگر حاجی صاحبِ نصاب ہے اور  قربانی کے دنوں میں مکہ مکرمہ میں مقیم ہے، یعنی منیٰ  جانے سے پہلے مکہ مکرمہ میں پندرہ دن اس کا قیام ہو  یا مستقل وہیں رہتا ہے،  تو  اس پر یہ قربانی واجب ہے، اور اسے اختیار ہے کہ  چاہے تو مکہ مکرمہ یا مدینہ میں  قربانی کا انتظام کرے یا اپنے وطن میں اپنے علاقے میں قربانی کی رقم بھیج دے یا وطن میں کسی کو قربانی کرنے کا کہہ دے، البتہ منیٰ میں قربانی کرنے کا ثواب پوری دنیا کی تمام جگہوں سے زیادہ ہے۔ اور کسی بھی جگہ ایک قربانی کرنے سے یہ فرض ادا ہوجائے گا۔ تاہم اگر حاجی یہ قربانی اپنے وطن میں کرے تو ضروری ہوگا کہ جس دن اس کے وطن میں قربانی کا جانور ذبح ہو، وہ دن سعودیہ میں بھی قربانی کے ایام میں سے ہو۔

اور اگر حاجی حج سے فارغ ہوکر اپنے ملک میں لوٹ آتا ہے اور یہاں عید الاضحیٰ کے ایام باقی ہوں تو صاحبِ حیثیت ہونے کی صورت میں اس پر قربانی واجب ہوگی، لہٰذا اگر اب تک اس نے قربانی نہ کی ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"(وذبح) كالقارن (ولم تنب الأضحية عنه.

(قوله: وذبح كالقارن) التشبيه في الوجوب والأحكام المارة في هدي القران (قوله ولم تنب الأضحية عنه) لأنه أتى بغير الواجب عليه، إذ لا أضحية على المسافر ولم ينو دم التمتع، والتضحية إنما تجب بالشراء بنيتها أو الإقامة ولم يوجد واحد منهما، وعلى فرض وجوبها لم تجز أيضا لأنهما غيران، فإذا نوى عن أحدهما لم يجز عن الآخر معراج الدراية."

(2/ 538، کتاب الحج، باب التمتع، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں