بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کے وجوب کی شرائط


سوال

حج کی شرائط کیا ہیں؟

جواب

واضح رہےکہ حج کی شرائط  تين طرح کی ہیں:

1:شرائط وجوب، یعنی وہ شرائط جن کی وجہ سے حج واجب ہوجاتا ہے، ایسی شرائط مندرجہ ذیل ہیں : مسلمان ہونا، عاقل ہونا ،بالغ ہونا، آزاد ہونا، حج کا وقت ہونا، سفر کےخرچ پر قادر ہونا(یعنی دوران سفر اور واپسی لوٹنے تک اپنے خرش کے ساتھ ساتھ اپنے  اہل و عیال کے نان نفقہ کی ادائیگی پر بھی  قادر ہو) ، سواری پر قادر ہونا۔

2:شرائط وجوب اداء، یعنی حج کے فرض ہو جانے کے  وہ شرائط جن کے پائے جانے کی  وجہ سے حج کی ادائیگی لازم ہوجاتی ہے،ایسی شرائط مندرجہ ذیل ہیں: بدن کا تندرست ہونا،حج پر جانے سے کسی ظاہری رکاوٹ کا نہ ہونا، راستہ کا پُر امن ہونا، اگر حج کرنے والی عورت ہو تو اسکا عدت میں نہ ہونا، عورت کے ساتھ شوہر یا کسی محرم کا ہونا۔

3:شرائط صحت، یعنی ہو شرائط جنکی وجہ سے حج کی ادائیگی درست ہوجاتی ہے، ایسی شرائط مندرجہ ذیل ہیں:حج کا احرام ہونا (یعنی حج کی نیت ہونا)، وقت مخصوص یعنی ایام حج کا ہونا، مکان مخصوص کا ہونا، مسلمان ہونا۔

البحر الرائق میں ہے: 

"‌وشرائطه ‌ثلاثة: شرائط وجوب، وشرائط وجوب أداء، وشرائط صحة، فالأولى ثمانية على الأصح: الإسلام، والعقل، والبلوغ، والحرية، والوقت، والقدرة على الزاد، والقدرة على الراحلة، والعلم بكون الحج فرضا، وقد ذكر المصنف منها ستة وترك الأول والأخير، والعذر له كغيره أنهما شرطان لكل عبادة وقد يقال: كذلك العقل والبلوغ والعلم المذكور يثبت لمن في دار الإسلام بمجرد الوجود فيها سواء علم بالفرضية أو لم يعلم، ولا فرق في ذلك بين أن يكون نشأ على الإسلام فيها أو لا، فيكون ذلك علما حكميا، ولمن في دار الحرب بإخبار رجلين أو رجل وامرأتين، ولو مستورين أو واحد عدل وعندهما لا تشترط العدالة والبلوغ والحرية فيه وفي نظائره الخمسة كما عرف أصولا وفروعا، والثانية خمسة على الأصح: صحة البدن، وزوال الموانع الحسية عن الذهاب إلى الحج، وأمن الطريق، وعدم قيام العدة في حق المرأة، وخروج الزوج أو المحرم معها، والثالثة أعني شرائط الصحة أربعة: الإحرام بالحج، والوقت المخصوص، والمكان المخصوص، والإسلام"۔

(کتاب الحج،ج:2، ص: 538،539، ط:دار الکتب العلمیة)

در مختار میں ہے:

"(وَ) فَضْلًا عَنْ (نَفَقَةِ عِيَالِهِ) مِمَّنْ تَلْزَمُهُ نَفَقَتُهُ لِتَقَدُّمِ حَقِّ الْعَبْدِ(إلَى) حِينِ (عَوْدِهِ) وَقِيلَ بَعْدَهُ بِيَوْمٍ وَقِيلَ بِشَهْرٍ."

( كتاب الحج، ج:2، ص:462،463، ط:سعيد)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102120

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں