بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شعبان 1446ھ 14 فروری 2025 ء

دارالافتاء

 

حج کے لیے رکھی رقم پر زکاۃ کا حکم


سوال

جامعہ کا فتوی نمبر 144107200900 کے ذیل میں ایک سوال ہے کہ پرائیویٹ اسکیم حج کے لیے کچھ رقم ایڈوانس دے دی ہے،  باقی رقم وہ کبھی بھی حج سے پہلے  لے سکتے ہیں، میری رمضان میں زکاۃ دینے کی ترتیب ہے، برائے کرم بقیہ واجب الادا  رقم پر زکاۃ کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو رقم آپ کے پاس زکاۃ کا سال مکمل ہونے کے وقت موجود ہو،  خواہ وہ رقم حج کے لیے جمع کروانے کے لیے رکھی ہو، کل مالِ زکاۃ میں اسے بھی شامل کیا جائے گا، اور کل کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ اور جو رقم جمع کروادی ہے (اور آپ کا نام حج کرنے والوں میں آچکاہے)، اس پر زکاۃ لازم نہ ہوگی، البتہ جو رقم واپس ملے، یا حج گروپ والے اخراجات کے بعد کچھ رقم واپس کریں تو اس نقدی کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں