متمتع یا قارن اگر دم شکر نہ دے اور حج سے واپس اپنے وطن آجائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ اگر حج کرنے والا حجِ قران یا حجِ تمتع کر رہا ہے تو اس پر ایامِ نحر (10،11،12 ذوالحجہ) میں حلق (سرمنڈوانے) یا بال کٹوانے سے پہلے دمِ شکر کے طور پر بڑے جانور میں ایک حصہ قربانی کرنا یا ایک دنبہ، یا بھیڑ، یا بکری حرم کی حدود میں ذبح کرنا لازم ہے، دم شکر کے طور پر کی جانے والی قربانی حدود حرم سے باہر اپنے ملک میں کرنا جائز نہیں ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں اگر قارن یا متمتع نے حدودِ حرم میں قربانی نہ کی اور حلق کرواکر احرام کھول دیااور اپنے ملک واپس آگیا تو اس پر تین دم لازم ہوں گے، ایک دمِ شکر، اور دو دم جنایت، ایک دم اس لیے کہ اس شخص نے حدودِ حرم میں قربانی میں تاخیر کردی اور دوسرا دم اس بنا پر کہ حدودِ حرم میں قربانی سے قبل اس شخص نے حلق کروادیا اور یہ تینوں دم حدودِ حرم میں ذبح کروانے لازم ہیں، چاہے خود اس کا انتظام کرے یاوہاں کسی کو اپنا وکیل بنادے دونوں صورتیں جائز ہیں، اپنے ملک میں ادا کرنے سے دم ادا نہیں ہوگا۔
غنیۃ الناسک میں ہے :
"و في الكبير: إذا حلق القارن قبل الذبح و أخر إراقة الدم عن أيام النحر أيضًا، ينبغي أن يجب عليه ثلاثة دماء، دم لحلقه قبل الذبح، و دم لتاخير الذبح عن أيام، و دم للقران والتمتع".
(باب الجنايات، الفصل السابع في ترك الواجب في أفعال الحج ، ص: 279، 280، ط: ادارۃ القرآن)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102553
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن