بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حج افراد اورتمتع سے متعلق ایک صورت


سوال

میں اس سال حج کا ارادہ رکھتاہوں، انشاء اللہ میں جاننا چاہتاہوں کہ اگرمیں حج افراد کا ارادہ کروں توکیا میں صرف عمرہ کی نیت سے جاسکتاہوں اورپھرجب میں مدینہ منورہ چلاجاؤں اورمکہ مکرمہ واپس آؤں تومیں حج افراد کی نیت کرسکتاہوں یہاں سے مکہ جاتے ہوئے میں حج کی نیت نہ کروں صرف عمرہ کی نیت کروں۔

جواب

حج افراد کہتے ہیں کہ ایک سفر میں صرف ایک ہی عبادت یعنی حج ادا کرنا، سائل چونکہ اپنے سفر میں حج اورعمرہ دونوں سے مستفید ہوگا اس لیے اس کا حج، حج تمتع ہی ہوگا، افراد نہیں بن سکتا، حج افراد میں عمرہ کی ادائیگی نہیں کی جاتی ۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ سائل یہاں سےمکہ مکرمہ جاتے ہوئے صرف عمرہ کی نیت کرلےاورپھرعمرہ کی ادائیگی کےبعد مدینہ منورہ جاکرواپسی میں صرف حج کی نیت کرلے، اس لیے کہ حج تمتع کرنے والےبھی یہاں سے صرف عمرہ کا احرام باندھتے ہیں عمرہ کی ادئیگی کےبعدان کااحرام کھل جاتاہے اوروہ مدینہ منورہ جانے میں وہ آزاد ہوتے ہیں پھرایام حج میں حج کا احرام باندہ کرحج کے ارکان ادا کرتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں