ہماری مسجد کے باہر ایک جملہ لکھا ہوا ہے جس کے متعلق کچھ نمازی حضرات ہمارے امام صاحب کو تنگ کرتے ہیں وہ جملہ یہ ہے (حج اگر مہنگا ہے تو کیا ہوا نماز مفت ہے پڑھ لو) اس پر کچھ نمازی حضرات امام صاحب کو کہتے ہیں اس کے لکھوانے سے بندہ کافر ہو جاتا ہے اور اس جملہ میں آپ نے حج کو حقیر سمجھا ہے، کیا اس جملہ میں کوئی کراہت ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جملے"حج اگر مہنگا ہے تو کیا ہوا نماز مفت ہے پڑھ لو سے" مقصود عموماً فقراء کو تسلی اور ترغیب دینا ہوتا ہے ،یعنی اگرکوئی غریب آدمی حج کی خواہش رکھتا ہو ،مگر غریب ہونے کی وجہ سے اس کا حج کرنا مشکل ہو اور دوسری طرف وہ نماز میں کمزور ہو تو اسے اس بات کی تسلی دی جاتی ہے کہ حج کرنے کے تمہارے پاس پیسےنہیں ہیں،لہذا اگر تم نے اب تک نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، لیکن نماز پڑھنےکے لیے تو پیسوں کی بھی ضرورت نہیں، لہذا اس کی پابندی تو کم از کم کرو،توچوں کہ اس جملہ کو کہنے سے مقصود نماز کی پابندی کی ترغیب دینا ہوتا ہے،حج کی حقارت بتلانا مقصود نہیں ہوتا ہے،لہذا نہ یہ جملہ کفریہ ہے،اور نہ اس کے کہنے میں کسی قسم کی کوئی کراہت ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102352
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن