بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک حج کرنے والی حاجی کو "الحاج" کہنا


سوال

حاجی کو الحاج کہنا کیسا ہے ؟ یعنی ایک حج کرنے والے کو الحاج کہنا کیسا ہے؟

جواب

حج کرنے والے شخص کو  اردو زبان اور ہمارے عرف میں  " حاجی  " کہا جاتا ہے،  اور جو شخص حج کرکے آئے اس کو  حاجی کہنا جائز ہے، البتہ حج کرنے کے بعد خود اپنے نام کے ساتھ "حاجی" کا لقب لگانے سے احتراز کرنا چاہیے،اس لیے کہ حج تو اللہ کی رضا کے لیے کیا جاتا ہے، لوگوں سے "حاجی" کہلوانے کے لیے نہیں۔

اور "الحاج"  عربی زبان کا لفظ ہے، اس  میں دو احتمالات ہیں: ایک  حج (باب نصر) سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، اور صفت کے معنی میں ہے ، اس کا معنی ہوگا، حج کرنے والا،  اس اعتبار سے یہ مفرد ہی ہے اور "حاجی" ہی کے معنی میں ہے  ۔

دوسرا  یہ اسم جمع ہے، بمعنی حجاج، اس صورت میں یہ حاجی کی جمع ہوگا۔(مصباح اللغات)

حاصل  یہ ہے کہ ایک حج کرنے والے کو بھی "الحاج" کہنا جائز ہے۔ 

لسان العرب (2 / 227):

"الحاجُّ والحاجَّةُ: أَحد الحُجَّاجِ، والداجُّ والدَّاجَّةُ: الأَتباعُ؛ يُرِيدُ الجماعةَ الحاجَّةَ ومَن مَعَهُمْ مِن أَتباعهم."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144207200945

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں