نو ذوالحجہ کا روزہ حاجی کو نہیں رکھنا چاہیے تاکہ کمزوری نہ ہو لیکن کیا حاجی کیلئے ذو الحجہ کے باقی فضیلت والے روزہ یکم تا آٹھ ذو الحجہ رکھنا درست ہے؟
صورت مسئولہ میں حاجی کے لیے یکم ذو الحجہ سے آٹھ ذوالحجہ تک روزہ رکھنا درست ہے، البتہ حاجی کو نو ذوالحجہ کا روزہ نہیں رکھنا چاہیے، کیوں کہ روزہ رکھنے کی صورت میں قوت کم ہوگی، اور مناسکِ حج کی ادائیگی اور وقوفِ عرفہ میں حرج ہوگا۔ البتہ اگر حاجی نو ذی الحجہ کا روزہ رکھنے پر قادر ہو کہ روزہ کی وجہ سے رکنِ اعظم وقوف عرفہ میں خلل نہ آتا ہو تو ایسی صورت میں اس کے لیے نو ذی الحجہ کے روزے کی بھی اجازت ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"والمندوب كأيام البيض من كل شهر ويوم الجمعة ولو منفردا وعرفة ولو لحاج لم يضعفه (قوله: لم يضعفه) صفة لحاج أي إن كان لا يضعفه عن الوقوف بعرفات ولا يخل بالدعوات محيط فلو أضعفه كره."
(کتاب الصوم ، سبب صوم رمضان جلد ۲ ص : ۳۷۵ ط : دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100001
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن