بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حج، عمرہ کو مہر مقرر کرنا


سوال

اگر کوئی نکاح میں حقِ مہر  "حج /عمرہ" طے کرتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو بطورِ  مہر کے  حج یا عمرہ کراؤں گا تو کیا مہر میں حج یا عمرہ رکھنا شرعًا صحیح ہے یابقیدقرآن (باموالکم)  مہر مثل شوہر کے ذمے  لازم ہوگا  نکاح کے بعد؟

جواب

نکاح  میں  حج  یا عمرے  کو  مہر مقرر کرنا درست نہیں،  اگر ایسا کیا تو نکاح ہوجائے گا،  البتہ مہر مثل لازم  ہوگا۔

لما في البحرالرائق (۲۷۵/۳):

"وأشار المصنف إلى أنه لو تزوجها على أن يحج بها وجب مهر المثل لكن فرق في الخانية بين أن يتزوجها على أن يحج بها وبين أن يتزوجها على حجة فأوجب في الأول مهر المثل وفي الثاني قيمة حجة وسط."

وفی الھندیۃ (۳۰۳/۱):

"ولو تزوج امرأة على طلاق امرأة له أخرى أو على دم عمد له عليها أو على أن يحج بها كان لها مهر مثلها، كذا في فتاوى قاضي خان."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144201200162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں