بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج وعمرہ ٹریول ایجنٹس کے ساتھ درپیش مسائل کا حکم


سوال

گزارش آپ کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں جس کا جواب شریعت مطہرہ کے مطابق درکارہےہم ٹریول ایجنٹس حضرات جو حج و عمرہ کا کام کرتے ہیں اکثر اوقات مسائل ہمیں درپیش ہوتے ہیں جن کا شرعی حل ہمارے سامنے نہیں ہوتا جو درجہ ذیل ہیں:۱: سعودی حکومت اور ہر عمرہ پر جانے والے کے درمیان ایک عہد نامہ ویزہ ہو تا ہے جس کی شرائط میں یہ شامل ہو تا ہے کہ عمرہ ویزہ پر آنے والا نہ تو نوکری کرسکتا ہے اور نہ ہی حج کے لئے رک سکتا ہے۔عہد شکنی کی صورت میں کیا اس کا حج اللہ کے ہاں قابل قبول ہو گا۔اگر نوکری کرے گا تو کیا وہ رزق حلال ہو گا؟ نوکری کرنے یا حج کے ارادے سے رکنے پر یہاں ٹریول ایجنٹس پر سعودی حکومت جرمانہ عائد کرتی ہے جو کہ ایک بھاری رقم ہے، اس جرمانے کا ذمے دار کسے ہو نا چاہئے؟۲:۔ جو خواتین کسی غیر محرم کو محرم بناکر سفر عمرہ ادا کرتی ہیں کیا یہ شرعا جائز ہے؟ کیا ان کا یہ عمل اللہ کے ہاں قابل قبول ہے؟

جواب

1:واضح رہے کہ عمرہ کرنے والوں کا وہاں جاکر غیر قانونی طور پر چوری چھپے کام کرنا ، یا موسم حج تک قیام کرکے حج کرنا یہ معاہدہ کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بغیر اجازت کے قیام کرنا ہے ،جو کہ شرعاو قانونا جرم ہے۔ البتہ جہاں تک حج کی ادائیگی کا تعلق ہے تو چونکہ حج تو افعال کی ادائیگی کا نام ہے، لہٰذا اگر حج فرض تھا تو اس کا فرض ادا ہوگیا۔ اگر چہ خلافِ قانون ہونے کی وجہ سے اس کے اجر و ثواب کا معاملہ اللہ کے سپر د ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ تاتار خانیہ میں ہے فشرائط الاداء ثلاثۃ:۔ الاحرام، والمکان وھو البقعۃ العظمۃ، والزمان وھو اشہر الج۔۔۔ وشرائط وجوبہ خمس ،الاستطاعۃ، والحریۃ، والعقل، والبلوغ ،والوقت، وفی الکافی، الاسلام ۔ فتاویٰ تاتارخانیہ:۲۹۲۴، ط: اداۃرۃ القرآن کراچی۔ اور جو معاہدہ کی خلاف ورزی کرکے خلافِ قانون رہائش اختیار کرکے، کام کرکے مال کمایا وہ اگرچہ حلال تھا مگر مذکورہ گناہوں کی وجہ سے کراہت سے خالی نہ ہو گا۔ 2: اگر مذکورہ جرم میں ٹریولز ایجنٹس کا کوئی دخل نہیں تھا اور ان کو معلوم بھی نہیں تھا کہ یہ شخص وہاں جاکر خلافِ قانون قیام کرے گا تو اس صورت میں مجرم وہی شخص ہو گا،نہ کے ٹریولز ایجنٹس۔البتہ اگر کوئی شخص جاتا ہی وہاں کام کرنے کے لئے یا عمرہ کے ویزہ پر حج تک قیام کرنے کے لئے اور یہ ٹریولز ایجنٹس کو معلوم ہو تو اس صورت سعودی حکومت کے معاہدے کے مطابق مواخذہ ٹریولز ایجنٹ سے ہوگا۔ 3: عورت کو بغیر محرم کے حج پر نہیں جانا چاہیئے اگر چہ بوڑھی عورت ہی کیوں نہ ہو۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے۔ ومع زوج او محرم ۔۔ ولو عجوزا ۔۔۔ ولو حجت بلا محرم جاز مع الکراہۃ۔ شامی:۲۵۶۴، ط: سعید کراچی لیکن اگر حج کر لیا تو فرض ادا ہو جائے گا مگر کراہت تحریمی کے ساتھ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں