بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج میں انتظامی امور کی پابندی نہ کرنے والے کا حکم اور منی میں رمی قربانی حلق اور طواف زیارت میں ترتیب کا حکم


سوال

1۔آج کل مطاف کے نیچے والے حصے میں صرف انہی لوگوں کو داخلے کی اجازت ہوتی ہے جو لوگ حج یا عمرے کا احرام پہنے ہوئے ہوتے ہیں ،اب اگر کوئی شخص صرف چادریں باندھ کر بغیر احرام کی نیت  کیے نیچےوالےحصےمیں جاکر طواف کرے تو ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ 

2۔اگر آدمی افعال اربعہ( رمی، قربانی، حلق اور طواف زیارت) میں ترتیب کو ملحوظ خاطر نہ رکھے ، اور طواف زیارت اور رمی پہلے کرلے اور قربانی اور حلق بعد میں کرے یا پھر رمی و قربانی کے بعد حلق سے پہلے طواف زیارت کرلے تو کیا حکم ہے ؟آیاد م جنایت لازم ہوگا یا نہیں؟

جواب

1۔چونکہ انتظامیہ  کی طرف سے(حج اور عمرہ کرنے والوں کےفائدے کی خاطر)  مطاف کے نیچے والے حصے میں صرف انہی لوگوں کو داخلے کی اجازت ہوتی ہے جو لوگ حج یا عمرے کا احرام پہنے ہوئے ہوتے ہیں ،لہذا اگر کوئی شخص صرف چادریں باندھ کر بغیر احرام کی نیت  کیے نیچےوالےحصےمیں جاکر طواف کرتاہے تویہ  مناسب نہیں ہے،بلکہ اوپروالے حصے پر جاکر طواف کرے۔

2۔ حج تمتع اور قران میں  تین چیزوں میں  ترتیب واجب ہے، پہلے جمرہٴ عقبہ کی رَمی کرے، پھر قربانی کرے، پھر بال کٹائے۔ اگر اس ترتیب کے خلاف کیا تو دَم لازم ہوگا۔لیکن ان تین چیزوں کے درمیان اور طوافِ زیارت کے درمیان ترتیب واجب نہیں، بلکہ سنت ہے،ان تین چیزوں سے علی الترتیب فارغ ہوکر طوافِ زیارت کے لیے جانا سنت ہے،  اگر کسی نے ان تین چیزوں سے پہلے طوافِ زیارت کرلیا تو  مکروہ ہے، مگر اس پر دَم لازم نہیں ہوگا۔

لہذااس صورت میں جب    طواف زیارت اور رمی پہلے کرلے اور قربانی اور حلق بعد میں کرے یعنی پہلےطواف زیارت کرے،پھررمی کرے پھرقربانی کرے،پھرحلق کرے تواس صورت میں دم لازم نہیں ہوگا،البتہ طواف زیارت کومقدم کرنا ترک سنت  ہے،اور اگرپہلےطواف زیارت کرے،پھررمی کرے پھرحلق کرے،پھرقربانی کرے تواس صورت میں حلق کوقربانی پرمقدم کرنے کی وجہ  سے  دم دینالازم ہے،البتہ طواف زیارت کومقدم کرنے کی وجہ سےاس صورت میں بھی  سنت کاترک ہوگا۔اوراگر رمی و قربانی کے بعد حلق سے پہلے طواف زیارت کرلے یعنی پہلے رمی کرے پھرقربانی کرے،پھرطواف زیارت کرے پھرحلق کرے تواس صورت میں دم تولازم نہیں ہوگا،،البتہ طواف زیارت کومقدم کرنے کی وجہ سے سنت کاترک ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو قدم نسكا على آخر) فيجب في يوم النحر أربعة أشياء: الرمي، ثم الذبح لغير المفرد، ثم الحلق ثم الطواف، لكن لا شيء على من طاف قبل الرمي والحلق؛ نعم يكره لباب وقد تقدم، كما لا شيء على المفرد إلا إذا حلق قبل الرمي لأن ذبحه لا يجب.

(قوله أو قدم نسكا على آخر) أي وقد فعله في أيام النحر لئلا يستغني عنه بقوله قبله أو أخر الحلق إلخ شرنبلالية (قوله فيجب إلخ) لما كان قوله أو قدم إلخ بيانا لوجوب الدم بعكس الترتيب فرع عليه أن الترتيب واجب مع بيان ما يجب ترتيبه وما لا يجب فافهم (قوله لغير المفرد) أما هو فالذبح له مستحب كما مر (قوله لكن لا شيء على من طاف) أي مفردا أو غيره شرح اللباب (قوله قبل الرمي والحلق) أي وكذا قبل الذبح بالأولى لأن الرمي مقدم على الذبح، فإذا لم يجب ترتيب الطواف على الرمي لا يجب على الذبح (قوله وقد تقدم) أي عند ذكر الواجبات (قوله كما لا شيء على المفرد إلخ) فيجب تقديم الرمي على الحلق للمفرد وغيره، وتقديم الرمي على الذبح والذبح على الحلق لغير المفرد، ولو طاف المفرد وغيره قبل الرمي والحلق لا شيء عليه لباب وكذا لو طاف قبل الذبح كما علمت.

والحاصل أن الطواف لا يجب ترتيبه على شيء من الثلاثة وإنما يجب ترتيب الثلاثة الرمي ثم الذبح ثم الحلق، لكن المفرد لا ذبح عليه فيجب عليه الترتيب بين الرمي والحلق فقط."

(كتاب الحج،باب الجنايات في الحج،2/ 555،ط:سعید)

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"ويبدأ إذا ‌وافى ‌منى برمي جمرة العقبة ثم بالذبح إن كان قارنا أو متمتعا ثم بالحلق لحديث عائشة - رضي الله تعالى عنها - أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: «إن أول نسكنا في هذا اليوم أن نرمي ثم نذبح ثم نحلق...."

(كتاب المناسك،4/ 64،ط:سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں