بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کے سفر میں تجارت کرنے کا حکم


سوال

حج کی معاشی اہمیت کیا ہے؟

جواب

حج  رب تعالیٰ سے عشق ومحبت   کے واسطے عاشقانہ اداؤں پر مشتمل  ایک مبارک سفر اور اسلام کاایک عظیم رکن ہے،اس سفر سے مقصود  اپنی عجزوانکساری کا بطریقِ اتم  اظہارکرکے ربِ لم یزل اور شہنشاہِ مطلق کی خوشنودی اور رضا کا حصول ہے،اس لیے  اس مبارک سفر  سے مقصود  رضائے الٰہی کی تلاش ہونی چاہیے، معاشی مقاصد کے لیے یہ سفر ہر گز نہیں ہوتا البتہ اگر کوئی ضمنی اور ثانوی درجے میں رہتے ہوئے  تجارت  کرکے اپنے   لیے کوئی معاشی انتظام بھی کرلے تو شرعاً اس کی اجازت ہے۔

تفسیرِ مظہری میں ہے:

"ليس عليكم جناح أن تبتغوا} تطلبوا {فضلاً} عطاء ورزقا {من ربكم} بالتجارة ونحو ذلك في سفر الحج، روى البخاري عن ابن عباس قال: ثلاث كانت أسواقًا في الجاهلية عكاظ، ومجنة، وذو المجاذ، فلما كان الإسلام تأثموا من التجارة فيها، فأنزل الله تعالى: {ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلاً من ربكم} فى مواسم الحج، قال البغوي: كذا قرأ ابن عباس، وأخرج أحمد وابن أبي حاتم وابن جرير والحاكم وغيرهم من طرق عن أبي أمامة التيمي قال: قلت لابن عمر: إنا قوم نكري في هذا الوجه يعني إلى مكة فيزعمون أن لا حج لنا! فقال: ألستم تحرمون كما يحرمون وتطوفون كما يطوفون وترمون كما يرمون؟ قلت: بلى! قال: أنت حاج جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن الذي سألتني عنه فلم يجب بشيء حتى نزل جبرئيل بهذه الاية".

(ج:1، ص: 235، ط:مکتبة الرشيد كراچی)

  فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144407101298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں