بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کے پانچ دنوں کے اعمال


سوال

حج کےپانچ دنوں کےاعمال بالترتیب بتائیں۔

جواب

  واضح رہےکہ 8 ذی الحجہ سےلےکر12 ذی الحجہ تک کےپانچ دن ایامِ حج کہلاتےہیں؛لہذاسات ذی الحجہ کےدن غروب کےبعدہی سےآٹھ ذی الحجہ کی تیاری مکمل کرلینی چاہیے،اِن پانچ دنوں کےاعمال کوبالترتیب جاننےسےپہلےاتناجانناضروری ہےکہ حج کرنےوالےتین طرح کےہوتےہیں:

(1)قارن:یہ وہ حاجی ہوتاہےکہ جواحرام باندھتےوقت ایک ہی احرام میں حج وعمرہ کی نیت کرتاہے؛لہذاقارن حرم پہنچتے ہی پہلے عمرے کا طواف  اضطباع اور تین چکروں میں رمل کے ساتھ کرے گا، پھر  طوافِ قدوم اضطباع کی حالت میں تین چکروں میں رمل کرتے ہوئے  کرےگا،اورطواف سےفارغ ہونےکےبعدسعی کرےگا،پھرملتزم جاکردعاوغیرہ کرکے،دورکعت واجب اداکرےگا،اورزمزم پی لےگا،اورآٹھ ذی الحجہ تک احرام کی حالت میں رہےگا۔

(2) متمتع:یہ وہ حاجی ہوتاہےکہ جواحرا م باندھتےہوئےصرف عمرہ کی نیت کرتاہے،اورعمرہ کےاعمال مکمل کرنےکےبعداحرام کھول کر،آٹھ ذی الحجہ کومنی جانےسےپہلےحج کااحرام باندھتاہے،متمتع پرطوافِ قدوم نہیں ؛لہذاوہ طوافِ زیارت کرنےکےبعدسعی وغیرہ کرےگا۔

(3) مفرد:یہ وہ حاجی ہوتاہےکہ جومیقات سےصرف حج کی نیت کرتاہے،اورمکہ پہنچتےہی طوافِ قدوم کرتاہے،اورسعی طوافِ زیارت کےبعدکرتاہے۔

          اب اس تمہیدکےبعدایامِ حج کےپانچ دنوں کےاعمال بالترتیب لکھےجارہےہیں:

آٹھ ذو الحجہ کا  سورج طلوع ہونےکےبعدآٹھ ذی الحجہ کومنی جائیں گے،اورنوذی الحجہ کی صبح تک منی میں رہیں گے،نوذی الحجہ کوفجر کی نمازمنی پڑھنےکےبعد،عرفہ جائیں گے،اورغروب تک عرفہ میں رہیں گے،غروب کےبعدمزدلفہ روانہ ہوں گے،اورمزدلفہ پہنچ کرمغرب وعشاء کی نمازاکٹھی اداکریں گے،اورپوری رات وہیں ٹھہریں گے،اورجیسےہی صبح صادق ہوجائے،اندھیرےمیں فجرکی نمازاداکرکےذکرواذکاروتلبیہ میں سورج طلوع ہونے تک  مشغول ہوجائیں گے،اورسورج طلوع ہونےکےقریب منی کی طرف روانہ ہوجائیں گے،اورمنی آکرطلوعِ آفتاب سےلےکرزوال کےدرمیان میں صرف جمرۂ عقبی کوسات کنکریوں سےماریں گے،اورپھرقارن ومتمتع قربانی کریں گے،اورمفردپریہ قربانی لازم نہیں ،پھرسر کوگنجاکریں گے، اس کےبعداحرام کھول دیں گے،اوراحرام کےتمام ممنوعات- سوائےبیوی کےپاس جانےکے-سےآزادہوجائیں گے،پھرطوافِ زیارت کریں گے،اوریہ طواف بارہ ذی الحجہ کے غروب تک کرسکتےہیں،اوراگرشروع میں حج کی سعی نہ کی ہوتو طوافِ زیارت اضطباع اور رمل کے ساتھ کریں گے، اور حج کی سعی کریں گے،  یادرہےکہ اس  کےبعدبیوی بھی حلا ل ہوجائے گی،پھرگیارہ ذی الحجہ کوزوال کےبعد،پہلےجمرۂ اولی اورپھروسطی اورپھرعقبی کی بالترتیب رمی کریں گے،اوربارہ ذی الحجہ کوبھی ایساہی کریں گے،اگربارہ ذی الحجہ کےبعدتیرہ ذی الحجہ کی صبح صادق تک منی میں رہے،توتیرہ ذی الحجہ کی رمی بھی لازم ہوگی،ورنہ  لازم نہیں  گی،البتہ یہ رمی زوال سےقبل بھی کی جاسکتی ہے،اگریہ رمی نہیں کی توکوئی دم لازم نہیں ہوگا،البتہ اس رمی کوترک کرنامکروہ ہے،تاہم مکہ جانےکےبعدجب واپس ہونےلگے،توصرف طوافِ وداع کریں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں