بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حجِ قران کرنے والے کےلیے سعی کا حکم


سوال

 کیا حج ِقران کرنے والے کو دو مرتبہ سعی کرنی پڑے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  قارن چونکہ ایک احرام میں حج اور عمرہ دونوں کو جمع کرتا ہے،اس لیے اس پر سعی بھی دو مرتبہ لازم ہے،ایک سعی عمرے کی اور ایک طوافِ قدوم کے بعد،حج کی سعی طوافِ قدوم کے بعد کرے یا طوافِ زیارت کے بعد اس بات کا اسے اختیار ہے،اپنی سہولت کے مطابق عمل کرسکتا ہے،باقی حج کی دو سعی نہیں ہیں۔

مجمع الانہر میں ہے:

"(فطاف للعمرة) سبعة أشواط يرمل للثلاثة الأول ويصلي بعد الطواف ركعتين (وسعى) بين الصفا والمروة ويهرول بين الميلين الأخضرين ولا يتحلل ولو تحلل بأن حلق أو قصر كان جناية على إحرام الحج وإحرام العمرة؛ لأن تحلل القارن من العمرة إنما هو يوم النحر (ثم طاف للحج طواف القدوم وسعى)."

(کتاب الحج،باب القران والتمتع288،287/1،دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں