بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حائضہ جب آیتِ سجدہ تلاوت کرے ،تو آیا سننے والے پر سجدۂ تلاوت واجب ہوگا یا نہیں ؟


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ حائضہ جب آیتِ سجدہ  تلاوت کرے ،تو آیا سننے والے پر سجدۂ  تلاوت واجب ہوگا یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ  خواتین کے لیے ماہواری کے دنوں میں قرآن کریم نہ دیکھ کر پڑھنا جائز ہے اور نہ ہی زبانی پڑھنے یا سنانے کی اجازت ہے،تاہم  اس کے باوجود اگر حائضہ آیتِ سجدہ تلاوت کرے تو سننے والے پر سجدۂ تلاوت اداکرنالازم ہو جائے گا ،لیکن خود حائضہ پر سجدۂ تلاوت لازم نہیں ہو گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فلا تجب على كافر وصبي ومجنون وحائض ونفساء قرءوا أو سمعوا) لأنهم ليسوا أهلا لها (وتجب بتلاوتهم) يعني المذكورين۔۔۔۔۔(قوله وتجب بتلاوتهم) أي وتجب على من سمعهم (قوله يعني المذكورين) أي الأصم والنفساء وما بينهما۔"

(کتاب الصلوۃ ،‌‌باب سجود التلاوةج:2،ص:107 /108 ،ط:سعید)

 فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"والسجدة واجبة في هذه المواضع على التالي والسامع سواء قصد سماع القرآن أو لم يقصد، كذا في الهداية۔"

(کتاب الصلوۃ،الباب الثالث عشر في سجود التلاوة،ج:1،ص:132،ط:دارالفکر)

سنن ترمذی میں ہے:

"عن إبن عمر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وسلم قال: لا تقرأ الحائض و لا الجنب شيئاً من القرآن".

(باب ما جاء في الجنب و الحائض أنهما لا يقرآن القرآن،ج:1،ص:236، ط: مكتبة المصطفي الباني)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144503101505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں