بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حائضہ عورت سے استمتاع کا حکم


سوال

کیا حیض ونفاس کے  ایام میں خاوند ایک ہاتھ سے بیوی کے اعضاء کو پکڑ کر اپنے دوسرے ہاتھ سے منی نکال (مشت زنی کر) سکتا ہے؟ یا بیوی کہ ہاتھ سے فارغ ہو سکتاہے؟

جواب

حیض ونفاس کے ایام میں شوہر کے لیے بیوی کے ناف سے  لے کرگھٹنوں تک کے حصے سے بلا حائل(بغیر کپڑے وغیرہ کے)  استمتاع(نفع اٹھانا ، لطف اندوز ہونا )  جائز نہیں،  البتہ حائل کی صورت میں ناف سے گھٹنے تک کے حصے سے استمتاع کی گنجائش ہے،  اس حصے کے علاوہ بیوی کے باقی تمام بدن سے  فائدہ اٹھانے کی شرعاً اجازت ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں شوہر کے لیے   بغیر کسی حائل کے بیوی کے ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے اعضا ءمیں سے کسی عضو  کو پکڑ کر لطف اندوز ہونا جائز نہیں،  اسی طرح اپنے ہاتھ سے منی نکالنا بھی جائز نہیں، گناہ ہے، البتہ شہوت کے غلبہ کے وقت بیوی کے ہاتھ سے  یہ  کام (مشت زنی) کرنا جائز ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد وشروعها فيه، (وقربان ما تحت إزار) يعني: ما بين سرة وركبة ولو بلا شهوة، وحل ما عداه مطلقا".

وفي  رد المحتار:

"قوله: (يعني: ما بين سرة وركبة)، فيجوز الاستمتاع بالسرة وما فوقها، والركبة وما تحتها ولو بلا حائل، وكذا بما بينهما بحائل بغير الوطء ولو تلطخ دما".

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الطهارة، باب الحيض (1/ 292)، ط. سعيد)

وفي الدر المختار أيضًا:

"وكذا الاستمناء بالكف وإن كره تحريما لحديث «ناكح اليد ملعون» ولو خاف الزنى يرجى أن لا وبال عليه".

وفي رد المحتار:

"ويجوز أن يستمني بيد زوجته وخادمته اهـ وسيذكر الشارح في الحدود عن الجوهرة أنه يكره ولعل المراد به كراهة التنزيه".

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الصوم، باب ما بفسد الصوم وما لا يفسده 2/ 399، ط. سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101944

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں