بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حائضہ دلہن سے شادی کی پہلی رات پچھلے راستے سے ہم بستری کا حکم


سوال

شادی کی پہلی رات کو اگر لڑکی کو حیض ہو توکیا لڑکا  پچھلے راستے سےہم بستری کر سکتا ہے ؟کیا اس طرح کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

 پچھلے راستہ میں دخول کرنا کبیرہ گناہ ہے،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کو ملعون قرار دیا ہے:

سنن ابی داود میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ملعون من أتى امرأته في دبرها. رواه أبو داود. و في صحیح الجامع".

(كتاب النكاح، باب في جامع النكاح، ج:2، ص:215، رقم:2162، ط: المطبعة الأنصارية بدهلي- الهند)

"ترجمہ:حضرت رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کہ جو شخص اپنی بیوی سے پاخانہ کے مقام میں دخول کرے وہ ملعون شخص ہے"

(سنن  ابی داود شریف مترجم، ج:2، ص:181، ط:  مکتبہ العلم،لاہور)

سنن ابی داؤد کی دوسری روایت میں ایسے شخص کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت سے بری قرار دیا ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:«من أتى كاهنا قال موسى في حديثه فصدقه بما يقول ثم اتفقا أو أتى امرأة قال مسدد: امرأته حائضا، أو أتى امرأة قال مسدد: امرأته في دبرها فقد برئ مما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم".

(كتاب الكهانة والتطیر، باب في الكهان، ج:4، ص:21، رقم:3904، ط: المطبعة الأنصارية بدهلي- الهند)

"ترجمہ:جو شخص کسی کاہن کے پاس آئے،موسی نے اپنی روایت میں مزید یہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پھر اس کی باتوں کو سچا سمجھے یا کسی عورت سے صحبت کرے،مسدد نے اپنی روالت میں کہا کہ حیض کی حالت میں بیوی سے صحبت کرے یا بیوی (یا عورت)کے پاخانہ کی جگہ میں جماع کرے تو وہ شخص اُس دین سے بری ہوگیا جو کہ آپ صلیہ اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا گیا ہے"۔

(کتاب الکھانہ والتطیر،باب النھی  عن اتیان الکھان،ج:3،ص:201،ط:مکتبہ العلم،لاہور)

مشكاة المصابيح میں ہے:

"عن أبي هريرة - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " من أتى حائضاً، أو امرأةً في دبرها أو كاهنا فقد كفر بما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم".

(كتاب الطهارة، باب الحيض، الفصل الثاني،ج:1،ص:173،رقم:551،ط: المكتب الإسلامي)

"ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے ایامِ حیض والی عورت سے صحبت کی یا عورت کے پیچھے کی طرف بد فعلی کی یاکسی کاہن کے پاس (غیب کی باتیں پوچھنے) گیا تو اُس شخص نے(گویا)محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کئے گئے دین کا کفر کیا"۔

(مظاہر حق،ج:1،ص:400،ط:دار الاشاعت)

 یعنی اس قبیح عمل کو حلال سمجھ کر کرنا کفر ہے، اور حرام سمجھ کر کرنا حلال طریقہ سے تسکینِ شہوت کی نعمت کی نا شکری اور کبیرہ گناہ ہے۔

جیسا کہ فیض القدیر میں ہے:

"قال المناوي في شرح هذا الحديث: المراد أن من فعل هذه المذكورات واستحلها فقد كفر، ومن لم يستحلها فهو كافرالنعمة على ما مر غير مرة، وليس المراد حقيقة الكفر". 

(حرف الميم، ج:6، ص:23، رقم:8288، ط: المكتبة التجارية الكبرى - مصر)

لہذا بیوی کے ساتھ پیچھے کے راستہ سے ہم بستری کرنا حرام ہے اور اللہ کی رحمت سے دوری اور لعنت کے حق دار ہونے کا سبب ہے، اور حلال سمجھ کر کرنا کفر ہے،خواہ حیض کے دنوں میں ہو یا عام دنوں میں ہو اگرچہ بیوی کی رضامندی یا چاہت ہی کیوں نہ ہو، لہذا تسکینِ شہوت کے حصول کے لیے حلال اور فطری راستہ اختیار کرنا سائل پر لازم ہے، پس اگر ایسا قبیح کسی سے سرزد ہو گیا ہو تو فوری طور پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہوگا، گو نفسِ اس فعل سے نکاح نہیں ٹوٹے گا، لیکن اگر کوئی شخص اس شنیع فعل سے باز نہ آئے تو اس کی بیوی اس سے جدائی حاصل کرنے میں حق بجانب ہوگی۔

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں