بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حائضہ کے پسینے اور کپڑوں کا حکم


سوال

کیا حائضہ عورت کا پسینہ پاک ہے؟ ایام کے دوران جو بھی کپڑے استعمال کرے گی وہ پاک ہوں گے؟

جواب

جنابت، حیض و نفاس نجاستِ حکمی ہیں، جس کی وجہ سے جنبی، حائضہ وغیرہ  کا ظاہری جسم ناپاک نہیں ہوتا اور نہ ہی  جسم سے نکلنے والا پسینہ ناپاک ہوتا ہے ، لہٰذا اگر جسم پر کوئی ظاہری نجاست نہ لگی ہوتو حائضہ عورت کا پسینہ پاک ہے۔اسی طرح حیض کی حالت میں جسم پر پہنے ہوئے کپڑے بھی نجاست حقیقی کے لگے بغیر  ناپاک نہیں ہوتے ۔ 

مشکاۃ المصابیح میں ہے :

"وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ ثُمَّ يَسْتَدْفِئُ بِي قَبْلَ أَنْ أَغْتَسِلَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وروى التِّرْمِذِيّ نَحوه". (1/ 142)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کا غسل فرماتے، پھر میرے غسل جنابت سے پہلے مجھ سے گرمائش حاصل کرتے تھے۔ 

"صحیح البخاری" میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: لقيني رسول الله صلي الله عليه وسلم و أنا جنب، فأخذ بيدي، فمشيت معه حتي قعد، فانسللت فأتيت الرحل، فاغتسلت، ثم جئت و هو قاعد، فقال: أين كنت يا أيا هريرة؟ فقلت له، فقال: سبحان الله! يا أبا هريرة! إن المؤمن لاينجس".

(كتاب الطهارة، باب الجنب يخرج و يمشي في السوق و غيره، ط: قديمي)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مجھ سے ملے اس حال میں کہ میں جنبی (یعنی مجھ پر غسل فرض) تھا، آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا، میں آپ ﷺ کے ساتھ چلا، یہاں تک کہ آپ ﷺ تشریف فرماہوئے، میں چپکے سے وہاں سے نکلا اور اپنی رہائش پر آکر غسل کیا، پھر میں آیا تو آپ ﷺ تشریف فرماتھے، آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابوہریرہ کہاں تھے؟ میں نے وجہ بتادی، آپ ﷺ نے فرمایا: "سبحان الله"! مؤمن کا (ظاہری) جسم ناپاک نہیں ہوتا۔

اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایام کے دنوں میں رسول اللہ ﷺ کے سر کے بالوں میں کنگھی بھی کرتی تھیں اور سر بھی دھوتی تھیں، نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ان کے ایام کے دنوں میں رسول اللہ ﷺ ان کی گود میں سر مبارک رکھ کر قرآنِ پاک کی تلاوت بھی  فرماتے تھے۔ (صحیح بخاری) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں