بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حائضہ عورت کے دورانِ سفر پاک ہوجانے کی صورت میں قصر و اتمام کا حکم


سوال

حائضہ عورت اگر دورانِ سفر پاک ہو جائے،ا ور اس کی منزل ( جائے مقصود )تک کا باقی سفر ،سفرِشرعی کے برابر نہ ہو تو عورت نمازِ قصر پڑھے گی یا مکمل ؟اس مسئلے میں کچھ حضرات اتمامِ صلاۃ کا کہتے ہیں اور کچھ حضرات قصر کا، برائے کرم آپ  ہماری راہنمائی فرمائیں کہ فقہائے کرام کے ہاں محقق قول کون سا ہے  ؟

جواب

واضح رہے کہ عورت حیض کی حالت میں شرعاً مسافر نہیں بنتی ، البتہ دورانِ سفر حیض سے پاک ہونے کے بعد اگر بقیہ سفر کی مسافت سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ رہتی ہو تو ایسی صورت میں وہ مسافر بنے گی اور نماز قصر پڑھے گی ، اور اگر  پاک ہونے کے بعد بقیہ سفر کی مسافت سوا ستتر کلو میٹر سے کم ہو تو وہ شرعاً مسافر نہیں بنے گی اور پوری نماز پڑھے گی۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں حائضہ عورت اگر سفر کے دوران پاک ہوجائے اور اس کی منزل تک باقی سفر،  مسافت سفر سے کم ہو تو ایسی صورت میں یہ عورت مکمل نماز پڑھے گی۔

 حلبی کبیر میں ہے:

"والحائض اذا طهرت و قد بقي بينها و بين مقصدها اقل من ثلاثة ايام تتم الصلاة، هو الصحيح."

(فصل في صلاة المسافر، ص:542، ط: سهيل اكيدمي)

فتاوی شامی میں ہے:

"طهرت الحائض وبقي لمقصدها يومان تتم في الصحيح كصبي بلغ بخلاف كافر أسلم.

(قوله: تتم في الصحيح) كذا في الظهيرية. قال ط وكأنه لسقوط الصلاة عنها فيما مضى لم يعتبر حكم السفر فيه فلما تأهلت للأداء اعتبر من وقته. (قوله: كصبي بلغ) أي في أثناء الطريق وقد بقي لمقصده أقل من ثلاثة أيام فإنه يتم ولا يعتبر ما مضى لعدم تكليفه فيه ط (قوله: بخلاف كافر أسلم) أي فإنه يقصر. قال في الدرر لأن نيته معتبرة فكان مسافرا من الأول بخلاف الصبي فإنه من هذا الوقت يكون مسافرا، وقيل يتمان، وقيل يقصران. اهـ. والمختار الأول كما في البحر وغيره عن الخلاصة. قال في الشرنبلالية: ولا يخفى أن الحائض لا تنزل عن رتبة الذي أسلم فكان حقها القصر مثله. اهـ. وأجاب في نهج النجاة بأن مانعها سماوي بخلافه اهـ أي وإن كان كل منهما من أهل النية بخلاف الصبي، لكن منعها من الصلاة ما ليس بصنعها فلغت نيتها من الأول، بخلاف الكافر فإنه قادر على إزالة المانع من الابتداء فصحت نيته."

( كتاب الصلاة ، باب صلاة المسافر، 134،135/2، ط: دار الفكر،وکذا فی حاشیة الطحطاوي علي الدر المختار 337/1 ، و شرح المنته المصلي، ص :542،ط: سهيل اكيدمي) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101760

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں