اگرکوئی عورت کسی وجہ سے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کرتی، اور اگلے دن اس کو حیض آ جائے تو کیا حکم ہے؟ کوئی دم وغیرہ تو نہیں ہے، رہنمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں طوافِ زیارت فرض ہے جس کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا، لہذا اگر مذکورہ خاتون کو طواف زیارت کرنے کا موقع نہ ملے یا موقع ملنے کے باوجودطواف زیارت نہ کرے، اور حیض آجائےتو مذکورہ خاتون حالتِ حیض میں طواف زیارت نہ کرے، بلکہ اس کو چاہیے کہ اپنا سفر ملتوی کردیے،اور جب تک پاک نہیں ہوجاتی مکہ مکرمہ سے واپس نہ جائے،بلکہ پاک ہوکر طوافِ زیارت کرے تاہم اگر واپسی کی تاریخ تبدیل کرنا ناممکن ہے، اور بامر مجبوری حالتِ حیض ہی میں طوافِ زیارت کرلیتی ہو،تو طوافِ زیارت ادا ہوجائےگااور حج ہو جائے گا، مگر اس خاتون پر توبہ واستغفار کے ساتھ ایک بدنہ (بڑا جانور یعنی اونٹ/گائے/ بھینس) حدودِ حرم میں ذبح کرنا لازم ہوگا۔
فتاویٰ شامی (حاشیۃ ابن عابدین) میں ہے:
" لو هم الركب على القفول ولم تطهر فاستفتت هل تطوف أم لا؟ قالوا يقال لها لا يحل لك دخول المسجد وإن دخلت وطفت أثمت وصح طوافك وعليك ذبح بدنة وهذه مسألة كثيرة الوقوع يتحير فيها النساء. اهـ".
(کتاب الحج، مطلب فی طواف الزیارۃ، ج:2، ص:519، ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101486
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن