بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کی حالت میں عمرہ ادا کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں آپ اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت عمرے کے لیے گئی تھی، وہاں جاتے ہی اسے ماہواری شروع ہوئی، تھوڑا خون دیکھنے کے بعد اس نے فورا مانع حیض دوائی استعمال کی اور خون رک گیا، اس دوران اس نے عمرہ مکمل کرلیا، طواف قصر وغیرہ کرکے فارغ ہوئی، اور پھر چار دن بعد اسے پھر خون شروع ہوا تو بتائیں اس کا یہ عمرہ درست ہوا؟ یا دوبارہ کرنا ہوگا؟

جواب

  صورت مسئولہ میں چوں کہ سائلہ نے حیض شروع ہونے کے بعد خون بند کرنے کے لیےدوا کا استعمال کیا پھر عمرہ ادا کرنے کے چار دن بعد خون آیا تو اگر یہ پہلے خون کے بعد دس دن  کے اندر آیا تھا تو یہ حیض تھا اور عمرہ بھی حالت حیض میں ہوا تھا، اس صورت میں سائلہ کوپاک ہو کر دوبارہ عمرہ کرنا ضروری تھا،اگر  دوبارہ  عمرہ نہیں کیا،اور واپس آگئی، تو پھر حدودِ حرم میں ایک دم(قربانی) دینا لازم  ہے۔اور اگر عمرہ کے چار دن بعد آنے والا خون دس دن کے بعد آیا تھا تو پھر عمرہ درست ہوگیا تھا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ثم اعلم أنه لا يشترط استمرار الدم فيها بحيث لا ينقطع ساعة؛ لأن ذلك لا يكون إلا نادرا بل انقطاعه ساعة أو ساعتين فصاعدا غير مبطل، كذا في المستصفى بحر: أي؛ لأن العبرة لأوله وآخره."

(كتاب الطهارة، باب الحيض، 284/1، سعيد)

وفيه ايضا:

"(‌قوله: ‌بخلاف ‌الحائض) ؛ لأن الشرع اعتبر دم الحيض كالخارج حيث جعلها حائضا وكان القياس خلافه لانعدام دم الحيض حسا اهـ حلية. وهذا إذا منعته بعد نزوله إلى الفرج الخارج كما أفاده البركوي، لما مر أنه لا يثبت الحيض إلا بالبروز لا بالإحساس به خلافا لمحمد، فلو أحست به فوضعت الكرسف في الفرج الداخل ومنعته من الخروج فهي طاهرة كما لو حبس المني في القصبة (قوله:؛ لأن معه حدثا ونجسا) أي: بخلاف المقتدي، فإن معه انفلات الريح وهو حدث فقط."

 (كتاب الطهارة، باب الحیض، مطلب في أحکام المعذور، ج:1 ص:308 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101732

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں