بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کی حالت میں دینی کتابوں کےپڑھنے کاحکم


سوال

کیا حیض کی حالت میں منزل اور مؤمن کا ہتھیار  پڑھ  سکتے  ہیں؟

جواب

واضح رہےحیض کی حالت میں عورت کے لیے ذکر واذکار کرنا  یا قرآن مجید میں جو دعائیں آئی ہیں ان کو دعایا وظیفہ  کی نیت سے پڑھنایا کوئی د ینی کتاب (جس میں اکثرحصہ قرآنی آیات کے علاوہ پرمشتمل ہوتاہے) کو چھونا اور پڑھنا جائزہے، البتہ جہاں قرآنی آیات ہوں، ایام کی حالت میں انہیں پڑھنااور ہاتھ لگاناجائزنہیں۔

لہذا  حیض کے ایام میں"مومن کا ہتیار " پڑھنا درست ہے،  تاہم ’’منزل‘‘  قرآنِ  کریم کی مختلف سورتوں کے مجموعے کا نام ہے، جن کی سب آیات میں دعا کا معنیٰ نہیں ہے؛ اس لیے حالتِ حیض میں منزل پڑھنا جائز نہیں۔

فتاوی شامیمیں ہے:
"فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لايؤثر فيه قصد غير القرآنية". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين ج:1 ص: 293 ط:ایچ ایم سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قوله:  ( لا الکتب الشرعیة) قال في الخلاصة: ویکره مسّ المصحف کما یکره للجنب وکذلك کتب الأحادیث والفقه عندهما، والأصح أنه لایکره عنده هـ

وفي السراج عن الإيضاح: أن كتب التفسير لايجوز مسّ موضع القرآن وله أن يمسّ غيره وكذا كتب الفقه إذا كان فيها شيء من القرآن بخلاف المصحف فإن الكل فيه تبع للقرآن". (رد المحتار ج:1 ص :176ط :ایچ ایم سعید) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203171

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں