کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت نماز پڑھ رہی تھی، دورانِ نماز اس نے سجدۂ تلاوت کی آیت تلاوت کی اور آگے تلاوت کر رہی تھی کہ اسے حیض شروع ہوا، اب وہ اس سجدۂ تلاوت کی قضا طہر میں کرے گی یا نہیں؟
حیض کی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے تو اس نماز میں پڑھی جانی والی آیت سجدہ کی وجہ سے لازم ہونے والا سجدہ (جسے ابھی تک ادا نہ کیا ہو) ساقط ہوجاتا ہے، اس کی قضا نماز سے باہر واجب نہیں۔
الدر المختار میں ہے:
"(ولو تلاها في الصلاة سجدها فيها لا خارجها) لما مر. وفي البدائع: وإذا لم يسجد أثم فتلزمه التوبة (إلا إذا فسدت الصلاة بغير الحيض) فلو به تسقط عنها السجدة."
(«كتاب الصلاة»، «باب سجود التلاوة» (2/ 110)،ط. دار الفكر، بيروت)
فتاوى قاضيخان میں ہے:
"المرأة إذا قرأت آية السجدة في صلاتها فلم تسجدها حتى حاضت سقطت عنها السجدة."
(على هامش الهندية: كتاب الصلاة، فصل في قراءة القرآن خطأ وفي الأحكام المتعلقة بالقراءة (1/ 160) ط: رشيديه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144203200173
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن