بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کے خون کے رکنے کے بعد نماز سے پہلے غسل کاحکم


سوال

جمعہ کے دن صبح ماہواری  کا خون آنا بند ہو جائے تو کیا غسل نماز سے پہلے كرنا ہوگا؟

جواب

اگر سائلہ کا مقصد خون بند ہونے کے بعد پاک ہونا ہے تو نماز کی ادائیگی سے پہلے غسل کرنا واجب ہے،لیکن دیکھ لیاجائے کہ سائلہ اگر مبتدأ  (وہ عورت جس کو پہلی مرتبہ حیض آئے)هے تو  خون دس دن سے کم مدت میں بند ہوا ہے یا دس دن گزرنے کے بعد بند ہوا ہے، لہذا دس دن سے زائد مدت کے بعد حیض کا خون بندہوا ہوتو فوراً غسل کرکےنماز کو اس کےاول اور مستحب وقت میں ادا کرے،لیکن اگر ماہواری کا خون دس دن سے کم ایام میں منقطع ہوا ہو،یاسائلہ اگر  معتادہ (وہ عورت جس کی ماہواری کی کوئی عادت مقرر ہو)ہےاور  عادت سے قبل خون بند ہوا ہوتو،تو فوراً غسل کرکے نماز نہ وغیرہ نہ پڑھے ، بلکہ نماز کے آخری وقت تک انتظارکرے،اور اگر آخری وقت تک خون دوبارہ جاری نہ ہو،تو غسل کرکے نماز پڑھ لےاور اگر عادت کے بعد خون بند ہوا ہو تو فورا غسل کرکے نماز کو اس کے اول اور مستحب وقت میں ادا کرے گی ۔

اور اگر سائلہ کا مقصد اس کے علاوہ کچھ اور معلوم کرنا ہے تو وضاحت کے ساتھ  نئے سرے سوال ارسال کرے ۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ومنها الحيض والنفاس) يجب الغسل عند خروج دم حيض أو نفاس ووصوله إلى فرجها الخارج وإلا فليس بخارج ولا يكون حيضا. كذا في التبيين."

(كتاب الطهارة ، 1/ 16،ط:رشیدیه)

وفيه ايضا:

"(ومنها)وجوب الإغتسال عند الإنقطاع. هكذا في الكفاية.

ومتى طهرت المبتدأة دون العشرة أو المعتادة دون عادتها أخرت الوضوء والإغتسال إلى آخر الوقت بحيث لا تدخل الصلاة في الوقت المكروه كذا في الزاهدي."

(كتاب الطهارة،الباب السادس في الدماء، ج:1، ص:39،ط:رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408100889

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں