بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کے بعد 15 دن سے پہلے خون آیا تو روز


سوال

ایک خاتون کو 20 فروری سے 2 مارچ تک حیض آیا (آخری ایک دن استحاضہ ہے ) اس کے بعد 13 مارچ کو دوبارہ خون آگیا، اس کی کیا صورت ہوگی روزہ رکھنے کی اور کب تک روزہ رکھنا ہے؟ کیوں کہ کامل طہر کا وقفہ 16 مارچ تک، کیا 16 سے روزے چھوڑنے ہوں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتوں کا 20 فروری  سے 1 مارچ تک کا خون عادت کے مطابق  حیض کا تھا یا پہلا حیض ہی دس دن پر مشتمل تھا تو 2 مارچ اور 13 مارچ کو آنے والا خون استحاضہ  شمار ہوگا  اور استحاضہ کے ایام میں روزہ نہیں چھوڑا جائے گا اور مذکورہ خاتون استحاضہ کے ایام میں برابر روزے رکھے گی۔باقی ایک حیض سے لے کر دوسرے حیض کے درمیان  چونکہ پاکی  کی  کم از کم مدت پندرہ دن ہے، لہذا  حیض ختم ہونے کے بعد سے لے کر کم از کم پندرہ دن تک استحاضہ  شمار ہوگا۔ اس کے بعد بھی اگر خون جاری رہا  تو وہ خون  حیض کا شمار ہوگا۔

رد المحتار میں ہے:

"و (أقله ثلاثة بلياليها) الثلاث، فالإضافة لبيان العدد المقدر بالساعات الفلكية لا للاختصاص، فلا يلزم كونها ليالي تلك الأيام؛ وكذا قوله (وأكثره عشرة) بعشر ليال، كذا رواه الدارقطني وغيره (والناقص) عن أقله (والزائد) على أكثره أو أكثر النفاس أو على العادة وجاوز أكثرهما. (وما تراه) صغيرة دون تسع على المعتمد وآيسة على ظاهر المذهب (حامل) ولو قبل خروج أكثر الولد (استحاضة.) (وأقل الطهر) بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يوما) ولياليها إجماعا.

(قوله: والزائد على أكثره) أي في حق المبتدأة، أما المعتادة فما زاد على عادتها ويجاوز العشرة في الحيض والأربعين في النفاس يكون استحاضة كما أشار إليه بقوله أو على العادة إلخ. أما إذا لم يتجاوز الأكثر فيهما، فهو انتقال للعادة فيهما، فيكون حيضا ونفاسا رحمتي."

(کتاب الطھارۃ،باب الحیض،ج:1،ص:283-285،ط:سعید)

وفیه أیضاً:

"(ودم استحاضة) حكمه (كرعاف دائم) وقتا كاملا (لا يمنع صوما وصلاة) ولو نفلا."

(کتاب الطھارۃ،باب الحیض،ج:1،ص:298،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100352

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں