بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کے ایام میں زنانہ میت کو غسل دینے کا حکم


سوال

 اگر کوئی عورت اپنے ماہانہ ایام میں کسی زنانہ میت کو غسل دے دے یا دوسری عورتوں کے ساتھ زنانہ میت کو غسل دینے میں مدد کرے تو ایسا کرنا  جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

زنانہ میت کو ایسی عورت کو غسل دینا چاہیے جو حیض و نفاس اور جنابت سے پاک ہو،عورت کے لیے حیض کے ایام میں کسی زنانہ میت کو تنہا یا دوسری عورتوں کے ساتھ مل کر غسل دینا مکروہ ہے، اگرچہ غسل کا فرض ادا ہوجائے گا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وينبغي أن يكون غاسل الميت على الطهارة كذا في فتاوى قاضي خان، ولو كان الغاسل جنبا أو حائضا أو كافرا جاز ويكره، كذا في معراج الدراية. ولو كان محدثا لا يكره اتفاقا هكذا في القنية."

(كتاب الصلاة،الباب الحادي والعشرون في الجنائز، الفصل الثاني في غسل الميت،1/ 159،ط:دار الفكر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وإذا مات تشد لحياه وتغمض عيناه) ... ويخرج من عنده الحائض والنفساء والجنب.

(قوله ويخرج من عنده إلخ) في النهر وينبغي إخراج الحائض إلخ وفي نور الإيضاح واختلف في إخراج الحائض إلخ"

(كتاب الصلاة،باب صلاة الجنازة،2/ 193،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144409101032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں