بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض (ماہواری) کے ایام میں زوجین کا ایک دوسرے سے لپٹ کر فارغ ہونے کا حکم


سوال

 کیا حیض کی حالت میں میاں بیوی ایک دوسرے سے لپٹ کے فارغ ہوسکتےہیں ؟

جواب

حیض (ماہواری) کے ایام میں بیوی کی ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصے کو دیکھنا یا اس حصے سے بغیر حائل (کپڑے ) کے جسم ملانا جائز نہیں ہے، البتہ ناف سے لے کر گھٹنے تک کے حصے کے ساتھ موٹے کپڑے کے اوپر سے جسم ملانا (لپٹنا) اور اس حصے کے علاوہ جسم کے باقی حصے کے ساتھ بغیر کپڑے کے اپنا جسم ملانا (لپٹنا) جائز ہے، اور مذکورہ طریقہ پر بیوی کے ساتھ لپٹنے کی صورت میں اگر میاں بیوی فارغ ہوجائیں تو وہ گناہ گار نہیں ہوں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 292):

’’(وقربان ما تحت إزار) يعني ما بين سرة وركبة ولو بلا شهوة، وحل ما عداه مطلقاً.

 (قوله: وقربان ما تحت إزار) من إضافة المصدر إلى مفعوله، والتقدير: ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها، كما في البحر (قوله: يعني ما بين سرة وركبة) فيجوز الاستمتاع بالسرة وما فوقها والركبة وما تحتها ولو بلا حائل، وكذا بما بينهما بحائل بغير الوطء ولو تلطخ دماً‘‘.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 292):

’’نقل في الحقائق في باب الاستحسان عن التحفة والخانية: يجتنب الرجل من الحائض ما تحت الإزار عند الإمام. وقال محمد: يجتنب شعار الدم يعني الجماع فقط.

ثم اختلفوا في تفسير قول الإمام: قيل: لا يباح الاستمتاع من النظر ونحوه بما دون السرة إلى الركبة ويباح ما وراءه، وقيل: يباح مع الإزار. اهـ.

ولا يخفى أن الأول صريح في عدم حل النظر إلى ما تحت الإزار، والثاني قريب منه، وليس بعد النقل إلا الرجوع إليه فافهم‘‘.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں