بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کا خون اگر کپڑوں کو لگ جائے تو اس کا حکم


سوال

حیض کا خون مردکے کپڑوں کو اگر لگ جائے؟ تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حیض کا خون عام خون کی طرح ناپاک ہے، لہذا  کپڑوں پر (خواہِ مرد کے کپڑے ہو ں یا خاتون کے کپڑے ہوں)حیض کا خون لگ جانے کی صورت میں اگر خون کا  پھیلاؤ  ایک درہم ( 5.94مربع سینٹی میٹر )سے زیادہ ہو تو اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے، ان خون والے کپڑوں میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ اور اگر خون کا پھیلاؤ اس سے کم ہو تو اس  کو دھوئے بغیر اگر اس میں نماز ادا کرلی تو نماز ادا ہو جائے گی، تاہم نماز سے پہلے خون لگنے کا علم ہو تو اسے دھوکر نماز ادا کرنا چاہیے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"النجاسة إن كانت غليظةً وهي أكثر من قدر الدرهم فغسلها فريضة والصلاة بها باطلة وإن كانت مقدار درهم فغسلها واجب والصلاة معها جائزة وإن كانت أقل من الدرهم فغسلها سنة وإن كانت خفيفة فإنها لا تمنع جواز الصلاة حتى تفحش. كذا في المضمرات."

(الباب الثالث في شروط الصلوة، الفصل الأول في الطهارة ، ج:1، ص:58، ط:مكتبة رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503102446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں