بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کے پندرہ دن بعد خون آئے تو وہ حیض ہو گا یا استحاضہ؟


سوال

 اگر حیض کے غسل کے بعد پندرہ دن بعد دوبارہ خون آئے اور عورت کی  عادت معلوم ہو تو یہ حیض میں شمار ہوگا یا استحاضہ میں؟

جواب

واضح  رہے کہ  دو حیضوں  کے  درمیان   پاکی  کی  کم از کم  میعاد پندرہ دن ہے، اگر ایک حیض کے بند ہونے کے پندرہ دن بعد  خون جاری ہو جائے تو یہ حیض ہی شمار ہو گا؛ کیوں کہ حیض کے اَیام میں عادت کی تبدیل معمول کی بات ہے، تاہم اگر پندرہ دن بعد جاری ہونے والا خون ایک یا دو دن میں بند ہو جائے،  اس کے بعد  جاری نہ رہے اور پھر دس دن کے اندر اندر دوبارہ نہ آئے، تو  یہ استحاضہ شمار ہو گا، کیوں کہ حیض  کی کم  از  کم مدت تین دن  ہے، جو خون تین دن سے کم ہوتا ہے  وہ حیض نہیں ہوتا، بلکہ استحاضہ ہوتا ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 37):

"إذا كان الطهر خمسة عشر يومًا أو أكثر يعتبر فاصلًا فيجعل كل واحد من الدمين أو أحدهما بانفراده حيضًا حسب ما أمكن من ذلك، هكذا في المحيط.

و أقل الطهر خمسة عشر يومًا ولا غاية لأكثره إلا إذا احتيج إلى نصب العادة كما إذا بلغت مستمرة الدم فيقدر حيضها بعشرة أيام من كل شهر و باقيه طهر، هكذا في الهداية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201803

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں