بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض اور نفاس والی عورت کا قران کی آیات سے دم کرنے کا حکم


سوال

حایضہ یانفاس والی عورت کے لئے قران پاک پڑھ کر دم کرنا جائزہے یانہیں؟

جواب

حیض اور نفاس والی عورت کے لیے دعا کی نیت سے ان  قرآنی  آیات جن میں دعا  كا معنی ہو مثلاً آیتِ کریمہ،  سورہ فاتحہ وغیرہ  پڑھ کر دم کرنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وقراءة قرآن) بقصده (ومسه) ولو مكتوبا بالفارسية في الأصح (وإلا بغلافه) المنفصل كما مر (وكذا) يمنع (حمله) كلوح وورق فيه آية (ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح) وزيارة قبور، ودخول مصلى عيد

(قوله بقصده) فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به كما قدمناه عن العيون لأبي الليث وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية"

(کتاب الطہارۃ ، باب الحیض ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۹۲، ایچ ایم سعید)

امداد  الفتاوی  میں ہے:

امر رابع: اگر قران بقصد تلاوت نہ پڑھا جاوے بلکہ بقصد دعا پڑھا جاوے جبکہ اس میں دعا کا معنی ہوں تو اکثر  کے نزدیک جائز ہے بعض نے اس پر فتوی نہیں دیا۔

(کتاب الطہارۃ ، باب الحیض و النفاس و الاستحاضہ ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۰۷،مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں