بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہئیر ٹرانسپلاٹ کی صورت میں سر دھونا


سوال

میں نے ہئیر ٹرانسپلاٹ کیا ہے، بیوی سے ہمبستری کے بعد غسل کا حکم کیا ہے کیونکہ ڈاکٹر نے سر دھونے سے منع کیا ہے ،اور میں سعودی عرب سے 55 دنوں کے لئے چھٹی پر آیا ہوں، راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر آپ کاغسل ِ واجب کی صورت میں  سر دھونے سے سخت نقصان  کا اندیشہ ہے اور بتانے والا ڈاکٹر دین دار ہو  تو  جب تک یہ اندیشہ باقی ہے آپ سر پر مسح کر سکتے ہیں اور اگر وہ بھی نہیں کر سکتے تو مسح بھی چھوڑ سکتے ہیں، اور اگر صرف بال جو لگائے ہیں اس کے گرنے کا اندیشہ تو سر کا دھونا ضروری ہے۔ 

نوٹ:یہاں ایک مسئلہ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ سر پر مصنوعی بال لگانے کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر یہ بال  کسی اور انسان کے ہوں تو ان کا لگانا گناہِ کبیرہ ہے، اور انسانی بال لگوانے والوں  پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے۔اور  اگر مصنوعی بال  کسی اور انسان یا خنزیر  کے نہ ہوں بلکہ  اپنے بال سر کے ایک حصے سے نکال کر بذریعہ سرجری  دوسرے حصے میں لگائے جائیں تو ایسا کرنا جائز ہے، تاہم اگر سرجری میں جسم کاٹنے/چیر نے کی مشقت اٹھانی پڑتی ہے تو اس سے اجتناب کرنا چاہیے، کیوں کہ بال لگوانا ایسی ضرورت نہیں ہے جس کے لیے آپریشن اور جسم کی کاٹ پیٹ کی مشقت برداشت کی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(من به وجع رأس لايستطيع معه مسحه) محدثًا ولا غسله جنبًا ففي الفيض عن غريب الرواية: يتيمم، وأفتى قارئ الهداية أنه (يسقط) عنه (فرض مسحه) ولو عليه جبيرة، ففي مسحها قولان، وكذا يسقط غسله فيمسحه ولو على جبيرة إن لم يضره، وإلا سقط أصلًا وجعل عادمًا لذلك العضو حكمًا كما في المعدوم حقيقةً".

کتاب الطہارۃجلد۱،ص:۲۶۰، ط: سعید(

حدیث شریف میں ہے:

"عن ابن عمر  أن النبی ﷺ قال : لعن الله الواصلة و المستوصلة و الواشمة و المستوشمة."

)مشكاة المصابيح ،كتاب اللباس ،باب الترجل،الفصل الاول ،ج: 2،ص:1262،رقم الحديث:4430،ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

تر جمه:آپ ﷺنے فرمایا : اللہ تعالی نے لعنت فرمائی اس عورت پر جو اپنے بالوں میں  کسی دوسرے کے بالوں کا جوڑ لگائے اور اس عورت پر جوکسی دوسری عورت کے بالوں میں اپنے بالوں کا جوڑ لگائے اور جسم گودنے اور گدوانے والی پر  ( بھی لعنت فرمائی )۔

الدرمع الرد  میں ہے:

"وفي اختيار: ووصل الشعر بشعر الآدمي حرام، سواء كان شعرها أو شعر غيرها؛ لقوله صلى الله عليه وسلم : «لعن الله الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة والواشرة والمستوشرة والنامصة والمتنمصة». النامصة التي تنتف الشعر من الوجه، والمتنمصة التي يفعل بها ذلك.

(قوله: سواء كان شعرها أو شعر غيرها)؛ لما فيه من التزوير، كما يظهر مما يأتي، وفي شعر غيرها انتفاع بجزء الآدمي أيضاً، لكن في التتارخانية: وإذا وصلت المرأة شعر غيرها بشعرها فهو مكروه، وإنما الرخصة في غير شعر بني آدم تتخذه المرأة؛ لتزيد في قرونها، وهو مروي عن أبي يوسف، وفي الخانية: ولا بأس للمرأة أن تجعل في قرونها وذوائبها شيئاً من الوبر. (قوله «لعن الله الواصلة» إلخ) الواصلة: التي تصل الشعر بشعر الغير والتي يوصل شعرها بشعر آخر زوراً. والمستوصلة: التي يوصل لها ذلك بطلبها. والواشمة: التي تشم في الوجه والذراع، وهو أن تغرز الجلد بإبرة، ثم يحشى بكحل أو نيل فيزرق. والمستوشمة: التي يفعل بها ذلك بطلبها. والواشرة: التي تفلج أسنانها أي تحددها، وترقق أطرافها، تفعله العجوز تتشبه بالشواب. والمستوشرة: التي يفعل بها بأمرها اهـاختيار، ومثله في نهاية ابن الأثير، وزاد أنه روي عن عائشة - رضي الله تعالى عنها - أنها قالت: ليس الواصلة بالتي تعنون. ولابأس أن تعرى المرأة عن الشعر، فتصل قرناً من قرونها بصوف أسود، وإنما الواصلة التي تكون بغياً في شبيهتها، فإذا أسنت وصلتها بالقيادة. والواشرة كأنه من وشرت الخشبة بالميشار غير مهموز". 

)كتاب الحظر والإباحة،فصل في النظر والمس،ج:6،ص:372،373،ط:سعيد(

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں