بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حائضہ عورت کا احرام کی نیت کے بعد مدینہ جانا


سوال

ماہواری میں عمرہ کی نیت کر کےعورت حدود حرم میں داخل ہو گئی، تو کیا اب عورت حدود حرم میں ہی رہے گی پاک ہونے کے انتظار میں تاکہ عمرہ مکمل کیا جائے؟ کیا اس عورت کو اجازت ہو گی کہ مدینہ منورہ جا کر مقدس مقامات کی زیارات کی جائیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ عورت  مدینہ جاسکتی ہے کیونکہ احرام کی حالت میں مدینہ (یعنی  میقات سے باہر جانا ) ممنوع نہیں ہے۔البتہ مذکورہ عورت مدینہ میں بھی محرم (احرام کی حالت میں)ہی ہوگی،احرام کی پابندیوں کی  رعایت واجب ہوگی۔نیز پھر مدینہ سے  مکہ آ تے وقت دوبارہ احرام کی نیت کی حاجت نہیں ہوگی۔اسی احرام میں عمرہ کرکے حلال ہوگی۔نیز یہ بھی واضح رہے کہ ماہواری کی حالت میں مسجد نبوی  یا کسی بھی مسجد  میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو اعتمر في أشهر الحج ثم عاد إلى أهله قبل أن يحل منها وألم بأهله وهو محرم ثم عاد بذلك الإحرام فأتم عمرته ثم حج من عامه ذلك يكون متمتعا بالإجماع وهو ما إذا طاف لعمرته ثلاثة أشواط أو أقل ثم عاد إلى أهله وهو محرم ولو أنه رجع إلى أهله بعدما طاف أكثر الطواف لعمرته أو كله فلم يحل وألم بأهله محرما ثم عاد وأتم بقية عمرته وحج من عامه ذلك فإنه يكون متمتعا في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى ."

(کتاب الحج، باب القران و التمتع، ج نمبر  1، ص نمبر 238، در الفکر)

غنیة الناسک فی بغیة المناسک میں ہے:

"و هو يرجع الي وطنه حراما بعرة و حجة لان العود مستحق عليه جعل رجوعه الي وطنه كان لم يكن فكان اداء النسكين في سفر واحد حكما هذا عندهما."

(باب التمتع، الالمام الفاسد، ص نمبر 341،المصباح)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں