بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حافظہ کی تیزی کے لیے ایک مسنون عمل کی روایت کی تحقیق


سوال

1: حافظہ تیز  کرنے  کی جو روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کیا وہ درست ہے؟

2: اور جو چار رکعت ہے اس میں کوئی بھی سورت پڑھ سکتے ہیں؟

3: اور جو دعا ہے وہ بھی بتادیں۔ 

جواب

واضح رہے کہ گناہ حافظہ  کو کمزور کردیتا ہے، اس لیے حافظہ کو تیز کرنے کے  لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ گناہوں سے بچا جائے اور قرآن مجید کی  بار بار تلاوت کی جائے اور اگر کوئی اور کتاب یاد کرنی ہے تو  بار بار پڑھی جائے تو  حافظہ تیز ہوجائےگا، حافظہ کو تیز کرنے کا طریقہ جو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما کی روایت سے ثابت ہے  وہ  درست ہے، امام ترمذی رحمہ اللّٰہ نےاس روایت کو اپنی کتاب میں نقل کیا  ہے:

"عن ابن عباس، أنه قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه علي بن أبي طالب فقال: بأبي أنت وأمي، تفلت هذا القرآن من صدري فما أجدني أقدر عليه، فقال [ص:564] رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا أبا الحسن، أفلا أعلمك كلمات ينفعك الله بهن، وينفع بهن من علمته، ويثبت ما تعلمت في صدرك؟» قال: أجل يا رسول الله فعلمني. قال: " إذا كان ليلة الجمعة، فإن استطعت أن تقوم في ثلث الليل الآخر فإنها ساعة مشهودة، والدعاء فيها مستجاب، وقد قال أخي يعقوب لبنيه: {سوف أستغفر لكم ربي} [يوسف: 98] يقول: حتى تأتي ليلة الجمعة، فإن لم تستطع فقم في وسطها، فإن لم تستطع فقم في أولها، فصل أربع ركعات، تقرأ في الركعة الأولى بفاتحة الكتاب وسورة يس وفي الركعة الثانية بفاتحة الكتاب وحم الدخان، وفي الركعة الثالثة بفاتحة الكتاب والم تنزيل السجدة، وفي الركعة الرابعة بفاتحة الكتاب وتبارك المفصل، فإذا فرغت من التشهد فاحمد الله، وأحسن الثناء على الله، وصل علي وأحسن، وعلى سائر النبيين، واستغفر للمؤمنين والمؤمنات ولإخوانك الذين سبقوك بالإيمان، ثم قل في آخر ذلك: اللهم ارحمني بترك المعاصي أبدا ما أبقيتني، وارحمني أن أتكلف ما لا يعنيني، وارزقني حسن النظر فيما يرضيك عني، اللهم بديع السموات والأرض ذا الجلال والإكرام والعزة التي لاترام، أسألك يا ألله يا رحمن بجلالك ونور وجهك أن تلزم قلبي حفظ كتابك كما علمتني، وارزقني أن أتلوه على النحو الذي يرضيك عني، اللهم بديع السموات والأرض ذا الجلال والإكرام والعزة التي لا ترام، أسألك يا ألله يا رحمن بجلالك ونور وجهك أن تنور بكتابك بصري، وأن تطلق به لساني، وأن تفرج به عن قلبي، وأن تشرح به صدري، وأن تغسل به بدني، فإنه لا يعينني [ص:565] على الحق غيرك ولا يؤتيه إلا أنت، ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم، يا أبا الحسن فافعل ذلك ثلاث جمع أو خمسا أو سبعا تجب بإذن الله، والذي بعثني بالحق ما أخطأ مؤمنا قط " قال عبد الله بن عباس: فوالله ما لبث علي إلا خمسا أو سبعا حتى جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم في مثل ذلك المجلس فقال: يا رسول الله، إني كنت فيما خلا لا آخذ إلا أربع آيات أو نحوهن، فإذا قرأتهن على نفسي تفلتن وأنا أتعلم اليوم أربعين آية أو نحوها، وإذا قرأتها على نفسي فكأنما كتاب الله بين عيني، ولقد كنت أسمع الحديث فإذا رددته تفلت وأنا اليوم أسمع الأحاديث فإذا تحدثت بها لم أخرم منها حرفا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك: «مؤمن ورب الكعبة يا أبا الحسن»"

(سنن الترمذی، ابواب الدعوات، باب في دعاء الحفظ، رقم الحدیث:3570، ج:5، ص:563، ط:مطبعۃ مصطفیٰ الحلبی)

ترجمہ:حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان میرے  سینے سے قرآن نکلتا جارہا ہے،  میں اس کے حفظ پر قادر نہیں رہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:  ابوالحسن میں تمہیں ایسے کلمات سکھاتا ہوں کہ تمہیں بھی فائدہ پہنچائیں گے  اور جسے بتاؤ گے اس کے لیے بھی فائدہ مند ہوں گے اور  جو  کچھ تم سیکھو گے وہ تمہارے سینے میں رہے گا،  عرض کیا:  جی ہاں ضرور سکھایئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:  جمعہ کی شب کو اگر تم رات کے آخری حصے میں اٹھ سکو تو یہ گھڑی ایسی ہے کہ فرشتے اس وقت حاضر ہوتے  ہیں اور دعا کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے، چنانچہ میرے بھائی یعقوب (علیہ السلام) نے بھی اپنے بیٹوں کو یہی کہا تھا کہ میں عنقریب  جمعہ کی رات تم لوگوں کے لیے مغفرت کی دعا کروں گا۔ لیکن اگر اس وقت بھی نہ اٹھ سکو تو رات کے  درمیانی  حصے میں اٹھ جاؤ اور اگر اس وقت بھی نہ اٹھ سکو تو رات کے پہلے تہائی حصہ میں چار رکعت نماز پڑھو۔ پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت یاسین، دوسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت دخان، تیسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد حم سجدہ اور چوتھی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت ملک پڑھو۔ پھر جب (قعدہ اخیر میں) التحیات سے فارغ ہونے کے بعد خوب اچھے طریقے سے اللہ کی حمد وثنا بیان کرو۔ پھر اسی طرح مجھ پر اور تمام انبیاء پر دورود بھیجو۔ پھر تمام مومن مردوں اور عورتوں کے لیے مغفرت مانگو، پھر ان بھائیوں کے لیے بھی جو تم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں۔ اور اس کے بعد یہ دعا پڑھو :

اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْكِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِي وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيكَ عَنِّيَ اللّٰهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي فَإِنَّهُ لَايُعِينُنِي عَلَی الْحَقِّ غَيْرُكَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ يَا أَبَا الْحَسَنِ تَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ.

(یعنی اے اللہ ! مجھ پر جب تک میں زندہ ہوں اس طرح اپنا رحم فرما کہ میں ہمیشہ کے لیے گناہ چھوڑ دوں اور لایعنی باتوں سے پرہیز کروں مجھے اپنے پسندیدہ امور کے متعلق خوب غور وفکر کرنا عطا فرما۔ اے اللہ ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! اے عظمت و بزرگی والے ! اور اے ایسی عزت والے کہ جس کی کوئی اور خواہش نہ کرسکے، اے اللہ ! اے رحمن ! میں تجھ سے تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں کہ میرے دل پر اپنی کتاب (قرآن مجید) کا حفظ اس طرح لازم کر دے جس طرح تو نے مجھے یہ کتاب سکھائی ہے۔ اور مجھے توفیق دے کہ میں اس کی اسی طرح تلاوت کروں جس طرح تو پسند کرتا ہے۔ اے آسمانوں اور زمین کے خالق، اے ذوالجلال والاکرم اور اے ایسی عزت والے جس کی کوئی خواہش بھی نہیں کرسکتا۔ اے اللہ ! اے رحمن ! تیری عظمت اور تیرے چہر کے نور کے وسیلے سے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری نظر کو اپنی کتاب سے پر نور کر دے۔ اسے میری زبان پر جاری کر دے۔ اس سے میرا دل اور سینہ کھول دے اور اس سے میرا بدن دھودے اس لیے کہ حق پر میری تیرے علاوہ کوئی مدد نہیں کرسکتا۔ صرف تو ہی ہے جو میری مدد کرسکتا ہے۔ (کسی گناہ سے بچنے کی طاقت یا نیکی کرنے کی قوت بھی صرف تیری ہی طرف سے جو بہت بلند اور عظیم ہے)۔

پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے ابوحسن تم اسے تین پانچ یا سات جمعہ تک پڑھو، اللہ کے حکم سے تمہاری دعا قبول کی جائے گی۔ اور اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے ! اسے پڑھنے والا کوئی مومن کبھی محروم نہیں رہ سکتا۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہی کہ پانچ یا سات جمعے گزرنے کے بعد حضرت علی ویسی ہی مجلس میں دوبارہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:  یا رسول اللہ ! میں پہلے چار آیتیں یاد کرتا تو جب پڑھنے لگا بھول جاتا اور اب چالیس آیتیں یاد کرنے کے بعد بھی پڑھنے لگتا ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قرآن مجید میرے سامنے ہے۔ اسی طرح جب میں کوئی حدیث سنتا تھا تو جب پڑھنے لگتا تو وہ دل سے نکل جاتی ہے اور اب احادیث سنتا ہوں تو بیان کرتے وقت اس میں سے ایک حرف بھی نہیں چھوٹتا۔ چنانچہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رب کعبہ کی قسم ! ابوحسن مومن ہے۔"

2:حافظہ تیز ہونے کے لیے حدیث شریف میں مذکورہ عمل یہ ہے کہ چار رکعت میں سے  پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ یسین، دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ دخان، تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ الم سجدہ اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ ملک پڑھنے کا ذکر ہے؛  لہذا یہی سورتیں پڑھیں کوئی اور نہ پڑھیں۔  تاہم اگر کسی کے  لیے حافظ نہ ہونے کی بنا پر اس عمل کا کرنا مشکل ہو تو ہر نماز کے بعد گیارہ بار " رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي يَفْقَهُوا قَوْلِي"پڑھیں، ان شاءاللہ حافظہ میں بہتری آئیگی، یہ بھی مجرب عمل ہے۔

3:مذکورہ عمل میں بتائی گئی دعا مندرجہ ذیل ہے:

اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْكِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِي وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيكَ عَنِّيَ اللّٰهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي فَإِنَّهُ لَايُعِينُنِي عَلَی الْحَقِّ غَيْرُكَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ يَا أَبَا الْحَسَنِ تَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں