بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حافظہ کی تیزی کے لیے مسنون دعاء کا محل کونسا ہے؟


سوال

دعا حفظ قرآن کریم والی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی( رضی اللہ عنہ) کو سکھائی تھی، اس کو یاد کرنا ضروری ہے یا دیکھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ دعاء  کو یاد کرنا یا بغیر یاد کیے صرف دیکھ کر پڑھنا بھی مفید اور باعثِ ثواب ہے،تاہم اس دعاء کےپڑھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ چاررکعات نفل نماز کی نیت باندھی جاۓاور جب  آخری رکعت کے تشہد میں بیٹھ جاۓ تو  درود شریف  اور اس کے بعد مسنون دعا پڑھنے کے بعد اخیر میں یہ دعا ء پڑھے، لہذا اگر کوئی شخص اس دعا کو مذکورہ نفل نماز میں پڑھناچاہے تو اسے چاہیے کہ اس  اس دعا کوحفظ کرلے،کیوں کہ  نماز کے دوران کسی بھی قسم کی دعا ء یا قرآن کو دیکھ کر  پڑھنے سے نماز  فاسد ہوجاتی ہے۔

پوری دعاء(اورحدیث کاترجمہ) یہ ہے، سنن ترمذی میں ہے:

" حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: دریں اثناء کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس تھے، اچانک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! یہ قرآن ایک دم میرے سینے سے چھٹک جاتا ہے، پس میں خود کو اس پر قادر نہیں پاتا (یعنی یاد ہو کر ذہن سے نکل جاتا ہے)، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے فرمایا: اے ابو الحسن! کیا میں تمہیں چند ایسے کلمات نہ سکھلاؤں جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع پہنچائیں، اور ان لوگوں کو نفع پہنچائیں جن کو تم وہ کلمات سکھلاؤ، اور جو کچھ تم نے سیکھا ہے اس کو وہ کلمات تمہارے سینے میں جما دیں؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ہاں! اے اللہ کے رسول! مجھے وہ کلمات سکھلائیے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جب جمعہ کی رات آئے، پس اگر تمہارے بس میں ہو کہ تم رات کی آخری تہائی میں اٹھو (تو بہت اچھا ہے)؛ کیوں کہ وہ ایسی گھڑی ہے جس میں ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور اس گھڑی میں دعا قبول کی جاتی ہے، اور  میرے بھائی یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے کہا تھا: {سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي} (عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے گناہ کی معافی طلب کروں گا، یعنی) وہ (حضرت یعقوب علیہ السلام) کہہ رہے  تھے: یہاں تک کہ جمعہ کی رات آئے، پس اگر یہ بات تمہارے بس میں نہ ہو تو آدھی رات میں اٹھو، اور اگر یہ بات بھی تمہارے بس میں نہ ہو تو شروع رات میں کھڑے ہو، اور چار رکعتیں پڑھو: پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ یٰسٓ پڑھو، دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ حٰمٓ الدخان پڑھو، تیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور الٓمٓ تنزیل السجدۃ پڑھو، اور چوتھی رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ ملک پڑھو، پس جب تشہد سے فارغ ہوجاؤ تو اللہ تعالیٰ کی تعریف کرو، اور اللہ تعالیٰ کی بہترین تعریف کرو، اور مجھ پر درود بھیجو، اور بہترین درود بھیجو، اور تمام نبیوں پر درود بھیجو، اور استغفار کرو مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کے لیے اور اپنے ان تمام مؤمن بھائیوں کے لیے جو تم سے پہلے ایمان کے ساتھ گزر چکے ہیں۔ پھر اس کے بعد یہ کہو:

اللهم ارحمني بترك المعاصي أبدا ما أبقيتني، وارحمني أن أتكلف ما لا يعنيني، وارزقني حسن النظر فيما يرضيك عني، اللهم بديع السموات والأرض ذا الجلال والإكرام والعزة التي لا ترام، أسألك يا ألله يا رحمن بجلالك ونور وجهك أن تلزم قلبي حفظ كتابك كما علمتني، وارزقني أن أتلوه على النحو الذي يرضيك عني، اللهم بديع السموات والأرض ذا الجلال والإكرام والعزة التي لا ترام، أسألك يا ألله يا رحمن بجلالك ونور وجهك أن تنور بكتابك بصري، وأن تطلق به لساني، وأن تفرج به عن قلبي، وأن تشرح به صدري، وأن تغسل به بدني، فإنه لا يعينني على الحق غيرك ولا يؤتيه إلا أنت، ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم 

دعا کا ترجمہ:

’’اے اللہ! مجھ پر مہربانی فرما، ہمیشہ گناہوں کو چھوڑنے کے ذریعہ، جب تک آپ مجھ کو باقی رکھیں۔ اور مجھے بچا اس سے کہ میں بہ تکلف وہ کام کروں جو میرے لیے لایعنی ہیں، اور مجھے نصیب فرما اچھی طرح غور کرنا ان کاموں میں جو آپ کو مجھ سے خوش کریں۔ اے اللہ! اے آسمانوں اور زمین کو  بغیر نمونے کے انوکھے طریقے پر پیدا کرنے والے!  اے عظمت و جلال اور اِحسان و اِکرام والے! اور  ایسے  غلبہ و عزت  والے جس کا قصد نہیں کیا جاتا! (یعنی ایسا غلبہ کسی کو حاصل نہیں ہوسکتا یا ایسا با اقتدار جس کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا)، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! اے نہایت مہربان ہستی! آپ کے جلال اور آپ کی ذات کے نور کے طفیل کہ  لازم کردیں آپ میرے دل کو اپنی کتاب کے حفظ کے ساتھ، (یعنی قرآنِ کریم کا حفظ کرنا میرے دل کے لیے لازم کردے)  جس طرح آپ نے  مجھے (ناظرہ) سکھلایا ہے، اور  مجھے نصیب فرما کہ میں اس کی تلاوت کروں اس طرح جو آپ کو مجھ سے خوش کردے۔ اے اللہ! اے آسمانوں اور زمین کو  بغیر نمونے کے انوکھے طریقے پر پیدا کرنے والے! اے عظمت و جلال اور احسان و اکرام والے! اور ایسے غلبہ  اور عزت والے جس کا قصد نہیں کیا جاتا! میں آپ سے درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! اے نہایت مہربان ہستی! آپ کے جلال اور آپ کی ذات کے نور کے طفیل کہ آپ اپنی کتاب کے ذریعہ میری نگاہ کو منور کریں، اور آپ اس کے ساتھ میری زبان کو چلا دیں، اور آپ اس کے ذریعہ میرے دل کو کھول دیں، اور آپ اس کے ذریعہ میرے سینہ کو کھول دیں، اور آپ اس سے میرے بدن کو دھو دیں، بے شک، نہیں مدد کرتا میری حق بات میں آپ کے علاوہ کوئی، اور نہیں دیتے وہ بات مگر آپ ہی، نہیں ہے قوت و طاقت مگر برتر و بڑے اللہ کی مدد سے۔‘‘

اے ابو الحسن! آپ یہ کام تین یا پانچ یا سات جمعہ کریں، بہ حکمِ الہٰی آپ کی دعا قبول کی جائے گی، اور قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے دین حق کے ساتھ بھیجا ہے! نہیں چوکتی یہ دعا کسی مؤمن کو کبھی بھی!حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پس بخدا! نہیں ٹھہرے حضرت علی رضی اللہ عنہ مگر پانچ یا سات جمعہ، یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئے، اسی جیسی مجلس میں، پس انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم! میں گزشتہ زمانہ میں نہیں لیا کرتا تھا مگر  چار آیتوں کو، یا ان کے مانند کو، یعنی پہلے مجھے روزانہ چار پانچ آیتیں یاد ہوتی تھیں، پھر جب میں ان کو اپنے دل میں پڑھتا تھا تو وہ یک دم میرے سینہ سے نکل جاتی تھیں، اور آج میں چالیس آیتیں یا اس کے مانند سیکھتا ہوں، پھر جب میں ان کو دل میں پڑھتا ہوں تو گویا قرآن میری آنکھوں کے سامنے ہے، اور پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیثیں سنتا تھا، پھر جب میں ان کو دہراتا تھا تو وہ یک دم سینہ سے نکل جاتی تھیں، اور اب میں حدیثیں سنتا ہوں، پھر جب میں ان کو بیان کرتا ہوں تو ان میں سے ایک حرف بھی کم نہیں کرتا،پس اس وقت ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اے ابو الحسن! تم ایمان دار ہو! قسم ہے کعبہ کے پروردگار کی! یعنی میری بتلائی ہوئی بات پر یقین کی بدولت تمہاری دعا قبول ہوئی اور تمہاری مشکل حل ہوگئی۔"

(أبواب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب في دعاء الحفظ، ج:٥، ص:٥٣٠، ط:دار الغرب الإسلامي بيروت)

اگر مذکورہ دعاء یاد رکھنا دشوار ہوتوایک اور طریقہ قرآن حفظ کرنے کا حکیم الامت حضرت مولانااشرف علی تھانوی صاحب نے تحریر فرمایاہے، اعمالِ قرآنی میں ہے:

"سورۃالمدثر(پ29)اس کو پڑھ کر ،اگر دعاء قرآن حفظ ہونے کی کرے، تو ان شاء اللہ تعالی حفظ آسان ہو۔"

(برائے حفظِ قرآن، ص:101، ط:دارالاشاعت کراچی)

المحيط البرهاني میں ہے:

"وإذا قرأ المصلي من المصحف فسدت صلاته، وهذا قول أبي حنيفة، وقال أبو يوسف ومحمد: لاتفسد، حجتهما: أن عائشة أمرت ذكوان بإمامتها وكان ذكوان يقرأ من المصحف، ولأبي حنيفة وجهان: أحدها: إن حمل المصحف وتقليب الأوراق والنظر فيه والتفكر ليفهم ما فيه فيقرأ عمل كثير، والعمل الكثير مفسد لما نبيّن بعد هذا، وعلى هذا الطريق يفرق الحال بينهما إذا كان المصحف في يديه أو بين يديه أو قرأ من المحراب."

(كتاب الصلاة، الفصل السادس عشر في التغني والألحان، ج:١، ص:٣٣٥، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502100545

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں