کیا یہ صحیح بات ہے کہ ایک حافظِ قرآن اپنی مرضی سے کسی بھی 10 آدمیوں کو جنت میں لے کر جائے گا؟
حافظِ قرآن اور ان کے والدین کے لیے احادیث میں بےشمار فضائل وارد ہوئے ہیں، ان میں سے ایک روایت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ منقول ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
" جس شخص نے قرآن مجید پڑھا، پھر اسے یاد کیا اور اس کے حلال کو حلال اور اس کے حرام کو حرام جانا تو اللہ تعالیٰ اسے ابتدا ہی میں جنت میں داخل فرمائے گا اور اس کے ان دس عزیزوں کے حق میں اس کی سفارش قبول فرمائے گا جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی (یعنی وہ فاسق اور مستحق عذاب ہوچکے ہوں گے)۔
(مسند احمد، ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)
مشكاة المصابيح (1 / 660):
"وَعَنْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَاسْتَظْهَرَهُ فَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ وَشَفَّعَهُ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ كُلِّهِمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب وَحَفْص بن سُلَيْمَان الرَّاوِي لَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ يَضْعُفُ فِي الْحَدِيثِ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200752
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن