بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حافظ ابنِ رجب رحمه الله کےقول: ’’فقراء و مساکین سے محبت خالص اللہ کے لیے محبت ہے۔۔۔الخ کی تخریج


سوال

کیا یہ درج ذیل قول ،حافظ  ابنِ رجب رحمه الله کا  ہے؟ رہنمائی فرمائیں:

فقراء و مساکین سے محبت خالص اللہ کے لیے محبت ہے؛ کیوں کہ فقراء و مساکین کے پاس دنیا کی کوئی ایسی چیز موجود نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان سے محبت کی جائے، چنانچہ جو ان سے محبت کرے گا وہ محبت خالص اللہ تعالي ہی کے لیے ہوگی۔ 

جواب

سوال میں آپ نے حافظ ابنِ رجب  رحمه الله   کے جس قول کے متعلق دریافت کیا ہے ،یہ قول حافظ ابن ِ رجب رحمہ  اللہ نے اپنی کتاب"مجموع رسائل  ابن رجب"میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں مذکوردعا:"اللَّهمَّ إنّي أسألُك فِعلَ الخيرات وتَركَ المُنكرات وحُبَّ المساكين ... إلخ"کی تشریح کرتے ہوئے ذکرکیا ہے۔حافظ ابنِ رجب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"وقولُه: (وحُبَّ المساكين)، هَذا قد يُقال أنَّه مِن جُملة فِعل الخيراتﷲ. وأفردَه بِالذّكر لِشرفِه وقُوّةِ الاهتمام بِه،كما أفردَ أيضاً ذكرَ حُبِّ الله تعالى وحُبَّ مَن يُحبُّه وحُبَّ عَملٍ يبلغُه إِلَى حُبِّه، وذلك أصلُ فِعل الخيرات كلِّها،... والمقصودُ أنّ حُبَّ المساكين أصلُ الحُبِّ في الله تعالى؛ لأنّ المساكينَ ليس عندهم من الدنيا مَا يُوجبُ محبّتهم لِأجلِه، فلا يُحبُّون إلا لِله عزّ وجلّ، والحبُّ في الله مِن أوثق عُرى الإيمانِ".

(مجموع رسائل ابن رجب، الفصل الثالث،  ج:4، ص:53-54، ط: الفاروق الحديثة للطباعة والنشر)

ترجمہ:

’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےدعائیہ الفاظ:( وحُبَّ المساكين )(یعنی اے اللہ! میں آپ سے( مسکینوں سے محبت کا)سوال کرتاہوں) ۔ کہاجاتا ہے کہ یہ (یعنی مسکینوں سے محبت کرنا)بھی  نیکیوں میں سے ایک نیکی ہے۔(مذکورہ دعاءمیں )نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےمسکینوں سے محبت کو  اس کے اعزاز   اور زیادہ اہتمام کے لیےمستقل طورپر ذکر فرمایا ہے، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی دعاء کے آخر میں)۱۔اللہ تعالی کی محبت ، ۲۔ اللہ سے محبت کرنے والوں کی محبت، ۳۔اور اس عمل کی محبت  جو اللہ کی محبت تک پہنچادیے، کومستقل طورپر ذکر فرمایا ہے؛اس لیے کہ اللہ کی محبت ہی ساری نیکیوں کی بنیاد ہے۔۔۔مقصودیہ ہے کہ مسکینوں سے محبت اللہ  تعالی کے لیے محبت کی بنیاد ہے؛کیوں کہ مسکینوں کے پاس دنیا کی کوئی ایسی چیز موجود نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان سے محبت کی جائے، لہذا جو ان سے محبت کرے گا وہ محبت خالص اللہ تعالي ہی کے لیے ہوگی،اور اللہ تعالی کے لیے کسی سے محبت کرناایمان کی مضبوط کڑیوں میں سےہے‘‘۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503100487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں