بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حافظ بیٹے سے ’’تمہارا یہ حفظ تیری ماں` کے اندر ڈال دوں‘‘ کہنے کا حکم


سوال

میرا بیٹا حافظِ قرآن ہے، لیکن بد تمیز اور نا فرمان ہے، میں سعودی میں ملازمت کرتا ہوں، میری اہلیہ نے اس کی شکایت کی، جس پر میں نے اسے ڈانٹا اور یہ تک کہہ دیا کہ ’’تمہارا یہ حفظ تیری ماں یعنی والدہ کے اندر ڈال دوں‘‘،  میں نے پھر استغفار کیا۔ اب مجھے کیا کفارہ دینا ہے؟ کیا میرا نکاح قائم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ الفاظ کہتے ہوئے آپ کے دل میں قرآن کا استخفاف تھا تو آپ پر استغفار کے ساتھ تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح لازم ہے، اور اگر آپ کے دل میں قرآن کا استخفاف نہیں تھا، بلکہ صرف بیٹے  کی تادیب   مقصود تھی تو آپ پر تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح لازم نہیں ہے، تاہم    استغفار  کرنا چاہیے،  اور آئندہ ایسے الفاظ کہنے سے احتراز  کیجیے۔

فتاوی شامی میں ہے :

" (قوله: وجوه) أي احتمالات لما مر في عبارة البحر عن التتارخانية أنه لايكفر بالمحتمل (قوله: و إلا) أي و إن لم تكن له نية ذلك الوجه الذي يمنع الكفر بأن أراد الوجه المكفر أو لم تكن له نية أصلًا لم ينفعه تأويل المفتي لكلامه و حمله إياه على المعنى الذي لايكفر، كما لو شتم دين مسلم وحمل المفتي الدين على الأخلاق الرديئة لنفي القتل عنه فلاينفعه ذلك التأويل فيما بينه وبين ربه تعالى إلا إذا نواه."

(كتاب الجهاد، باب المرتد، ج4، ص230، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100949

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں