بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث کی صحتِ اصطلاحی اور صحتِ لغوی میں فرق


سوال

حضرت سلیمان علیہ اسلام کی بیگمات کی تعداد  کے بارے میں جو صحیح بخاری میں تعارض پایا گیا ہے ، کہیں تعداد 90 ، کہیں 60 اور کہیں تعداد 70 لکھی ہے ، جواب مفتی  محمد تقی عثمانی  صاحب نے انعام الباری کی پہلی جلد (ص:  ۱۱۹) میں لکھا ہے  کہ "صحیح بخاری میں حو روایتیں آئی ہیں ، صحیح بالمعنی الاصطلاحی ہے نہ کہ صحیح بالمعنی اللغوی کہ موافق فی نفس الامر یا مطابق لمافی نفس الامر ہو "۔  اس عبارت کا مطلب  واضح فرمادیجیے۔ 

جواب

 علم اصولِ حدیث  میں حدیثِ صحیح کی یوں تعریف کی گئی ہے کہ صحیح حدیث وہ ہے جس میں پانچ شرائط پائی جائیں: 

۱- سند متصل ہو۔ ۲- تمام راوی عادل ہوں۔ ۳- تمام راوی ضبط کے اعتبار سے کامل ہوں۔ ۴- وہ حدیث معلول نہ ہو۔ ۵- وہ حدیث شاذ نہ ہو۔(ملاحظہ فرمائیے: شرح نخبۃ الفکر از حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ) 

جب کسی حدیث میں یہ تمام شرائط پائی جائیں تو وہ حدیث اصطلاحی اعتبار سے صحیح کہلاتی ہے۔

اب حضرت مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہم کی  سوال میں مذکور عبارت کا مطلب یہ ہے کہ   صحیح بخاری میں جو روایات آئی ہیں، وہ اصطلاحی اعتبار سے صحیح کہلاتی ہیں، یعنی   امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک ان احادیث میں  حدیثِ صحیح کی مذکورہ پانچ شرائط پائی جاتی ہیں،  اور یہ ضروری نہیں کہ جو حدیث اصطلاحی اعتبار سے صحیح ہے وہ لغوی اعتبارسے بھی صحیح ہو، اس لیے کہ  لغوی اعتبار سے حدیث کے صحیح ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ حدیث  خارجی واقعہ کے مطابق ہو ، جب کہ بعض اوقات ایک حدیث میں حدیثِ صحیح کی پانچوں شرائط پائی جاتی ہیں، لیکن واقع کے اعتبار سے وہ درست نہیں ہوتی تو ایسی حدیث اصطلاحی اعتبار سے تو صحیح کہلائے گی، لیکن لغوی اعتبار سے صحیح نہ کہلائی گی۔ مثلًا : سوال میں مذکور مثال کو ہی لے لیجیے کہ صحیح بخاری میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی بیویوں کی تعداد کے متعلق کئی روایات آئی ہیں، اصطلاحی اعتبار سے تو یہ سب صحیح ہیں؛ کیوں کہ سب میں حدیثِ صحیح کی مذکورہ پانچ شرائط پائی جاتی ہیں،  لیکن لغوی اعتبار سے  سب  کا صحیح ہونا ضروری نہیں ہے؛ کیوں کہ واضح بات ہے کہ  سب اعداد تو درست نہیں ہوسکتے، ان سب میں سے کوئی ایک عدد ہی واقعہ کے مطابق ہوگا۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144204200206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں