بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حائضہ کا صبح صادق سے پہلے پاک ہونے کی صورت میں روزہ رکھنے کا حکم


سوال

حائضہ نے صبح سے کچھ نہیں کھایا،جب کہ اس کا حیض صبح صادق سے پہلے سے ختم محسوس ہورہا تھا،  اب وہ اس دن کا روزہ رکھ سکتی ہے؟

جواب

اگر حائضہ کی عادت دس دن ہو اور دس دن پر ہی خون بند ہوا ہو اور صبح صادق سے پہلےخون رک چکا ہو تو وہ اُس دن کا روزہ رکھ سکتی ہے، اگر چہ صبحِ صادق سے چند گھڑی قبل اس کا خون بند ہوا ہو  اور اگر اس کی عادت دس دن سے کم ہو تو اگلے دن کا روزہ صرف اُس صورت میں رکھ سکتی ہے جب صبح صادق سے اتنی دیر قبل خون بند ہو گیا ہو جتنی دیر میں غسل کیا جا سکتا ہو، اگر خون بند ہونے کے بعد  صبح صادق  سے پہلے اتنا موقع نہیں تھا جس میں غسل کیا جا سکے تو اس دن کا روزہ نہیں رکھ سکے گی، اس کی قضاء لازم ہو گی۔(جب کہ سوال رمضان سے متعلق ہو)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو ‌طهرت ‌ليلا ‌صامت الغد إن كانت أيام حيضها عشرة، وإن كانت دونها فإن أدركت من الليل مقدار الغسل وزيادة ساعة لطيفة تصوم وإن طلع الفجر مع فراغها من الغسل لا تصوم؛ لأن مدة الاغتسال من جملة الحيض فيمن كانت أيامها دون العشرة كذا في محيط السرخسي."

(کتاب الصوم، الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار، 207/1 ط: دار الفکر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(يمنع صلاةً)  مطلقًا ولو سجدة شكر (وصومًا) وجماعًا (وتقضيه) لزومًا دونها للحرج."

(کتاب الطہارۃ، جلد: 1، صفحہ: 290 طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں