بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہدیہ دے کر واپس لینا


سوال

کسی کو کوئی چیز ہدیہ کی، پھر اس چیز کے استعمال میں غفلت اور لا پرواہی کرنے کی وجہ سے دینے والے نے جس کو دی تھی اُس کو بتائے بغیر واپس اٹھالی، تو کیا اس طرح ایک دفعہ دینے کے بعد اٹھانا ٹھیک ہے؟

جواب

ہدیہ دینے کے بعد اُس میں رجوع کرنا  مکروہِ تحریمی ہے، یہ رجوع کرنا بھی تب معتبر ہوگاجب تک اُس شخص کو راضی نہ کر لیا جائے جس کو چیز ہدیہ کی گئی ہے یا قاضی سے فیصلہ نہ کروا لیا جائے، اگر اس کو راضی کر لیا جائے یا عدالت سے فیصلہ کروا لیا جائے اس کے بعد ہدیہ دے کر وہ چیز واپس لی جا سکتی ہے، لہذا کسی کو کوئی چیز ہدیہ کرنے کے بعد اُس کی اجازت یا قاضی کے فیصلے کے بغیر اٹھانا درست نہیں،وہ چیز اس شخص کو واپس کرنا ضروری ہے جسے ہدیہ کی گئی تھی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما شرائط الرجوع بعد ثبوت الحق حتى لايصح بدون القضاء والرضا؛ لأن الرجوع فسخ العقد بعد تمامه وفسخ العقد بعد تمامه لا يصح بدون القضاء والرضا كالرد بالعيب في البيع بعد القبض".

(كتاب الهبة، فصل في حكم الهبة، جلد: 6، صفحہ: 128، طبع: سعيد)

شرح المجلة میں ہے:

"وثبوت حق الرجوع للواهب قضاء لاينافي أن ذلك مكروه تحريمًا".

(الباب الثالث في أحكام الهبة، جلد: 3، صفحہ: 493، طبع: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں