بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حادثے میں زخمی لڑکی کو ایمبولینس میں ڈالنے کے لیے نامحرم مرد کا اسے چھونا


سوال

ایک حادثہ ہوا جس میں جوان لڑکیاں زخمی ہوئیں، ایمبولینس والا موقع پر موجود ہے، اب وہ ان زخمی لڑکیوں کو ایمبولینس میں ڈالنے کے لیے اٹھا سکتا ہے یا نہیں؟ کیا اس صورت میں نامحرم لڑکیوں کو چھونا جائز ہوگا؟ جبکہ اس شخص کی حالت یہ ہے کہ وہ شہوت سے بھرا ہوا ہے، اگر وہ ہاتھ لگاتا ہے  تو نفس میں انتشار پیدا ہوتا ہے، اب اس صورت حال میں وہ گناہ کی پرواہ کیے بغیر زخمی لڑکیوں کو چھولے یا گناہ سے بچنے کے لیے انہیں اپنی حالت پر چھوڑدے؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں نامحرم زخمی لڑکیوں کی جان بچانے اور جلد از جلد علاج معالجہ ممکن بنانے کی غرض سے موقع پر موجود ایمبولینس کے مرد ڈرائیور کے لیے انہیں اٹھاکر ہسپتال منتقل کرنے کی گنجائش ہوگی بشرطیکہ اس کام پر قدرت رکھنے والی کوئی عورت موقع پر موجود  نہ ہو لیکن نامحرم زخمی لڑکیوں کو چھونے والے مرد ڈرائیور کو چاہیے کہ کسی حائل کے ساتھ انہیں چھوئے مثلاً انہیں چھونے سے پہلے ہاتھوں میں موٹے دستانے پہن لےیا کسی ایسے کپڑے کے ساتھ انہیں چھوئے  جس سے جسم کی حرارت محسوس نہ ہو اور جتنا ممکن ہوسکے اپنی نظروں کی حفاظت بھی کرے۔ 

قواعد الفقه:

"إذا تعارض مفسدتان روعي أعظمهما ضرراً بارتکاب أخفهما".

(ص/۵۶، فقه النوازل :۴/۲۱۴، أحکام الجراحة)

الفتاوی الهندیة:

"امرأة أصابتها قرحة في موضع لایحل للرجل أن ینظر إلیه، لایحل أن ینظر إلیهما، لکن تعلم امرأة تداویها، فإن لم یجدوا امرأة تداویها ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت، وخیف علیها البلاء والوجع أو الهلاك، فإنه یستر منها کل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم یداویها الرجل ویغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بین ذوات المحارم وغیرهنّ، لأن النظر إلی العورة لایحل بسبب المحرمیة".

(۵/۳۳۰ ، کتاب الکراهية، الباب الثامن فیما یحل للرجل النظر الخ)

رد المحتار :

"إذا کان المرض في سائر بدنها غیر الفرج یجوز النظر إلیه عند الدواء؛ لأنه موضع ضرورة، وإن کان في موضع الفرج، فینبغي أن یعلم امرأة تداویها، فإن لم توجد وخافوا علیها أن تهلك أو یصیبها وجع لاتحتمله یستروا منها کل شيء إلا موضع العلة، ثم یداویها الرجل، ویغضّ بصره ما استطاع إلا عن موضع العلة، ثم یداویها الرجل ویغضّ بصره ما استطاع إلا عن موضع الجرح".

(۹/۴۵۳، الحظر والإباحة ، فصل في النظر والمسّ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100630

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں