میری بیٹی کا نام ہادیہ ہے ،کیا یہ نام رکھناچاہیے؟
ہادیہ یہ ’’الهادي‘‘ کا مؤنث ہے، اس کے مختلف معنی ہیں: (۱) اللہ تعالیٰ کے آسماءِ حسنیٰ میں سے ایک نام ہادی برحق، ( 2 ) راہبر راہنما،( 3 ) گردن ( 4 ) لاٹھی۔
اسی طرح "ہادیہ" کے اس کے علاوہ بھی اور معنی ہیں: ( 1 ) ہر آگے رہنے والی چیز ( 2 ) لاٹھی ( ۳) پانی میں ابھری ہوئی چٹان۔
ان سب معانی کا حاصل یہ ہے کہ ہادیہ کے معنی میں راہ بری کا معنی موجود ہے، جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس سے خاص اصطلاحی ہدایت کا معنی مراد ہوگا، اور جب مخلوق کی طرف ہو تو راہ بری اور راستہ دکھانے کے معنی میں استعمال ہوگا، اس لیے لڑکی کا نام ’’ہادیہ‘‘ رکھنا جائز ہے۔
لسان العرب میں ہے:
"هدي: من أسماء الله تعالى سبحانه: الهادي۔۔۔وهداه للطريق وإلى الطريق هداية وهداه يهديه هداية إذا دله على الطريق۔۔۔والهادية والهادي: العنق لأنها تتقدم على البدن ولأنها تهدي الجسد۔۔۔وقد يكون إنما سمى العصا هاديا لأنه يمسكها فهي تهديه تتقدمه."
(و-ی،فصل فی الھاء،ج:15،ص:358،ط:دار صادر)
المعجم الوسیط میں ہے:
"(الهادية) الْمُتَقَدّمَة من كل شَيْء والعصا والصخرة الناتئة فِي المَاء."
(باب الهاء،ج:2،ص:978،ط:دار الدعوة)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144402100133
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن